اگر ابھی الیکشن میں گئے تو پاکستانی معیشت کو خدا حافظ کہہ دیں

اگر ابھی الیکشن میں گئے تو پاکستانی معیشت کو خدا حافظ کہہ دیں
ڈاکٹر افضل اقدس نے ملک کے اقتصادی حالات کا باریک بینی سے تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سچویشن انتہائی الارمنگ ہے۔ حکومت کو چلنے دیا جائے۔ جلد الیکشن کا انعقاد ہوا تو پھر معیشت کو خدا حافظ کہہ دیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر افضل اقدس کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت کسی بھی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ پوری دنیا اس وقت ایک شدید بحران سے گزر رہی ہے۔ ایک ترقی پذیر ملک ہونے کی حیثیت سے ہمیں بہت ہی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈاکٹر افضل اقدس کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت صرف 9 اعشاریہ 7 بلین ڈالر رہ گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس صرف پانچ ہفتوں کا امپورٹ کور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کسی ملک کے معاشی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہوں تو کوئی بھی واقعہ بہت نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ دنیا بھر میں جاری حالیہ معاشی بحران کی وجہ روس اور یوکرین کی جنگ ہے۔ دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنا شروع ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال میں ہمارا ملک بہت ہی مشکل صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان میں ہرگز الیکشن نہیں ہونے چاہیں کیونکہ اگر ایسا ہوا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر افضل اقدس کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں جانتا کہ موجودہ حکومت کی مدت کے اختتام تک پاکستان کے معاشی حالات ٹھیک ہو جائیں گے یا نہیں لیکن اتنا میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جلد الیکشن ہوئے تو پھر پاکستان کی معیشت کا خدا ہی حافظ ہے۔ اس کے بہت ہی برے اثرات مرتب ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں امید کر سکتا ہوں کہ ڈیڑھ سال میں ہم اس پوزیشن پر نہیں بلکہ ایک بہتر جگہ پر کھڑے ہونگے۔ اس وقت تک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں واپس آ سکتی ہیں۔ جس میں فی الحال کوئی کمی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔

پروگرام میں ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ جس کا اقتدار گیا وہ غم میں ہے لیکن جسے ملا اس کے گلے کا طوق بن چکا ہے۔ یہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ چھن جائے تو بھی غم، مل جائے پھر بھی غم۔ موجودہ حکومت میں صرف پیپلز پارٹی ہی خوش ہے، صرف ان کا ہی ہنی مون نظر آ رہا ہے، باقی سب کے معاملات تو طلاق تک پہنچے ہوئے ہیں۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کوئی یوٹرن نہیں لیا، وہ جیل کی کال کوٹھری میں بھی وہی بات کر رہے تھے جو وہ ابھی وزیراعظم بننے کے بعد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ نواز شریف کی طرح اسٹیبلشمنٹ کیساتھ جھگڑا کرکے دوبارہ اقتدار میں آ جائیں گے۔ وہ دراصل نواز شریف کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ بھول رہے ہیں کہ ان کے پاس شہباز شریف کی طرح کوئی بندہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن میں جہاں مزاحمت کی بات تھی تو وہیں مفاہمت کی بات کی جا رہی تھی۔ دیکھا جائے تو ن لیگ کا مفاہمت والا گروپ ہی اس وقت اقتدار میں ہے۔ مزاحمت والے لوگ تو سارے سائیڈ لائن پر ہیں۔