حکومت کا غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر کفایت شعاری کا فیصلہ، سرکاری دوروں پر پابندی سمیت بڑے فیصلے

حکومت کا غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر کفایت شعاری کا فیصلہ، سرکاری دوروں پر پابندی سمیت بڑے فیصلے
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر کچھ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

حکومت نے سرکاری استعمال میں ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگا دی۔ گاڑیوں کی خریداری میں پابندی پر ایمبولینسز وغیرہ شامل نہیں، کابینہ نے ہفتے کی چھٹی کو بحال کر دیا ہے جبکہ سرکاری اجلاس ورچوئل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ دفاتر کی تزئین وآرائش کی اشیا پر بھی پابندی لگا دی گئی، دفاتر کے لیے فرنیچر خریدنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تمام کابینہ و افسران کے بیرون ملک سرکاری دوروں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ تمام سرکاری دفاتر میں لنچ ، ڈنراور ہائی ٹیز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ جمعے کو ورک فراہم ہوم کی تجویز کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں اور کاروباری حلقوں کو مارکیٹ کی جلد بندش پر اعتماد میں لیا جائے گا۔مارکیٹ کھولنے یا بند کرنے کے اوقات کا فیصلہ بعد میں ہو گا۔ کابینہ میں چار سال کے دوران بجلی کی پیدوار کا جائزہ لیا گیا۔رواں سال بجلی گزشتہ سال سے زیادہ پیدا کی گئی۔ملک میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق 4 ہزار سے زائد میگاواٹ ہے۔لوڈ شیڈنگ کم کرنے تجاویز آئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 15 جون تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے ہوگا، 15 جون کے بعد مزید پلانٹس کے چلنے سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ تین گھنٹے ہوجائے گا، 25 سے 29 جون تک لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہ جائے گا، 30 جون کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ 2 گھنٹے رہ جائے گی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کی، وزیراعظم نے کابینہ ارکان اور حکومتی ارکان کا پٹرول کوٹا 40 فیصد کم کر دیا ہے، کابینہ کو پٹرولیم کوٹا میں حکومتی اہل کاروں کے لیے 33 فیصد کمی کی تجویز دی گئی تھی۔

انہوں ںے کہا کہ ہفتے کی چھٹی بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کی کابینہ نے منظوری دے دی، ہفتے کی چھٹی سے سالانہ 386 ملین ڈالر کی بچت ہوگی، جمعہ کے روز ورک فرام ہوم کی تجویز آئی ہے وزیراعظم نے جمعہ کے روز ورک فرام ہوم کی تجویز کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔

بازار رات میں جلد بند ہونے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ ہوگی جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ بھی موجود ہوں گے ان کے ساتھ یعنی صوبوں کے ساتھ مل کر بات چیت کے بعد بازار جلد بند کرانے کے معاملے کا اعلان کیا جائے گا اس سے قبل تاجروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ سرکاری میٹنگز زیادہ سے زیادہ ورچوئل ہوں، غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر کچھ اہم فیصلے کیے گئے ہیں، حکومت نے سرکاری استعمال میں ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگا دی ہے، کابینہ نے سرکاری حکام کے بیرون ملک علاج و معالجے پر بھی پابندی لگا دی ہے، جتنے فیصلے کابینہ میں کیے گئے ہیں ان پر آج سے عمل شروع ہوجائے گا۔

وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ 16 سے 24 ون تک ساہیوال کول پاور پلانٹ کی بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی،25 سے 29 جون تک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہ جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔الیکشن کمیشن کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی اور اس پر بحث کی گئی۔ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کا عملہ اغوا ہوگیا تھا، اس کی رپورٹ پیش کی گئی ۔ڈسکہ الیکشن کا معاملہ پاکستان کے الیکشن کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔اس کیس کی انکوائری ہو تاکہ آئندہ کوئی الیکشن کو سبوتاژ نہ کر سکے۔جب کہ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مشکل صورتحال ہے ، مزید اہم اور مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔