جنرل باجوہ اب کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کرینگے، لیکن ایسا کیا تو پھر پاکستان کا کوئی حال نہیں، نجم سیٹھی

جنرل باجوہ اب کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کرینگے، لیکن ایسا کیا تو پھر پاکستان کا کوئی حال نہیں، نجم سیٹھی
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اب کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کریں گے لیکن اگر انہوں نے ایسا کیا تو پھر اس ملک کا کوئی حال نہیں ہوگا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ میرے خیال میں جنرل باجوہ کا موقف یہی ہے کہ ہم نیوٹرل رہیں گے۔ اگر وہ چاہتے تو عمران خان کے خلاف پہلے ہی دن تحریک عدم اعتماد لا کر ان کو فارغ کر دیتے۔ پانچ ماہ اسی لئے لگے کیونکہ فوج نے اس میں کوئی رول ادا نہیں کیا۔

یہ سیاسی تجزیہ انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں پیش کیا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے رول ادا نہ کرنے وجہ سے ہی عمران خان کی مقبولیت میں بتدریج کمی آنا شروع ہوئی اور لوگ ان کو چھوڑ کر جانا شروع ہوگئے۔ اسی لئے اس وقت اپوزیشن اتحاد کو موقع ملا اور انہوں نے اقتدار سے چلتا کیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اب کیا آرمی چیف جنرل باجوہ کے اپنے کوئی ذاتی مقاصد ہیں اور ان کو آگے بڑھانے کیلئے وہ کوئی نیوٹریلٹی کا نیا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں؟ تو میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آرمی چیف نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں استحکام آ جائے اور ملکی معیشت چل پڑے کیونکہ ملکی دفاع کا دارومدار بھی اسی کے اوپر ہے۔

پروگرام میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو چار ماہ میں الیکشن کروا کے ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے کی سوچ نہیں ہونی چاہیے تاہم اگر ہے بھی تو ایسا نہیں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ ڈیڑھ سال اقتدار میں رہے۔ یہ شارٹ ٹرم غیر مقبولیت سے عمران خان کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے کیونکہ پاکستانی عوام ان کا چار سالہ اقتدار ابھی تک نہیں بھولے۔

ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے بہت سے لوگ ناراض ہیں کہ لوگ عمران خان کو بھول کر ہمیں گالی دے رہے ہیں۔ اگر مہنگائی اسی طرح بڑھتی رہی تو عوام پچھلا وقت بھول جائے گی، وہ آج کی اپنی تکلیف یاد رکھے گی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے حب الوطنی کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ ہر وہ شخص غدار ہے جو ان سے اتفاق نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھا، عمران خان بھی اب اسی امید میں ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ان کی طرف دھیان کرے۔ بات آکر اسٹیبلشمنٹ پر رکتی ہے۔ عوام تو کسی انقلاب کیلئے تیار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چار سال عمران خان نے معیشت کی تباہی کی۔ موجودہ حکومت نے لانگ مارچ کئے وہ کامیاب نہ ہو سکے لیکن جب اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹی تو عمران خان کی چھٹی ہوگئی۔

بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں جو سب سے زیادہ غریب طبقہ ہے اس کے کیلئے کچھ اچھی خبر ہے، امیر طبقے کیلئے بھی کوئی اتنی بری خبر نہیں ہے جبکہ مڈل کلاس کیلئے نہ اچھی خبر ہے نہ بری وہ بچ جائیں گے۔