عمران خان دور میں ملکی تاریخ کے کل قرض کا 80 فیصد نہیں، 76 فیصد لیا تھا: شوکت ترین

عمران خان دور میں ملکی تاریخ کے کل قرض کا 80 فیصد نہیں، 76 فیصد لیا تھا: شوکت ترین
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کس کو بے وقوف بنا رہی ہے۔ میرے خیال میں آئی ایم ایف سے قرض حصول کیلئے مذاکرات میں حکومت کو مشکل ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمت میں مزید اضافہ ہوا تو مہنگائی کی شرح 20 سے 25 فیصد تک چلی جائے گی۔ ہم نے صنعتوں کو مراعات دی تھیں، یہ حکومت واپس لے رہی ہے، فیکٹریاں بند ہوجائیں گی اور بےروز گاری ہوگی،  بینکوں پر حکومت نے ٹیکس ریٹ بڑھا دیا ہے، ڈیزل کی وجہ سےٹرانسپورٹیشن پر اثر پڑے گا، حکومت کے گروتھ فیگرز مشکوک ہیں۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں 5فیصد گروتھ کی بات کی ہے، زراعت کے شعبےمیں حکومت نے 3.9فیصد گروتھ کی بات کی جو ہوتی نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ایکسپورٹس اور ترسیلات زر ریکارڈ پر تھی، ہم نے سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے۔

سینیٹر شوکت ترین  نے کہا کہ ’حکومت کو کہتا ہوں کس کو بے وقوف بنا رہےہیں، فنانس ایک سنجیدہ معاملہ ہے، حکومت اس پر تو سنجیدہ ہوجائے، حکومت کوکہتاہوں نمبرز جھوٹ نہیں بولتے، نمبرز  تو سیدھے کرلیں۔‘

سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پیٹرولیم لیوی 35 روپے اور بڑھائے گی، لوگوں کے اوپر ایک اور مہنگائی کا طوفان آئےگا،مہنگائی زیادہ ہوگی تو کاروبار کیسے بڑھےگا؟ یہ بجلی کے مہنگے کارخانے لگا کر گئے، یہ پرانا پاکستان کی طرز پر چل رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے شوکت ترین کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کافی چیزوں میں وہ انکم دکھائی گئی جو ہے ہی نہیں، بجٹ خسارہ 4 اعشاریہ 2 ٹریلین روپے ہے۔