اگر مراسلہ سیاسی معاملہ تھا تو عمران خان اسے سلامتی کمیٹی میں کیوں لیکر گئے؟ مریم نواز

اگر مراسلہ سیاسی معاملہ تھا تو عمران خان اسے سلامتی کمیٹی میں کیوں لیکر گئے؟ مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سوال کیا ہےکہ مراسلہ سیاسی معاملہ تھا تو عمران خان اسے سلامتی کمیٹی میں کیوں لیکر گئے؟

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے معاہدے پر عمل نہ کیا تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا، پی ٹی آئی کے معاہدے کے تحت آج پیٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہوتی، شہباز حکومت نے پیٹرول پر اپنی طرف سے ایک پیسہ بھی نہیں بڑھایا‘۔

مریم نواز نے مبینہ مراسلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ عمران خان کہہ رہا ہے کہ یہ سیاسی معاملہ ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کو بولنے کی ضرورت نہیں، مراسلہ سیاسی معاملہ تھا تو عمران خان خود اسے قومی سلامتی کمیٹی میں کیوں لے کرگئے، یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے سیاسی معاملہ نہیں، عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کےلیے پاکستان کی سلامتی اور سکیورٹی اداروں کو داؤ پر لگادیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو بیان دیا ہے وہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے کے طور پر کی ہے، صرف عمران خان کو خوش کرنے کے لیے وہ جھوٹ کو سچ بنا کر نہیں پیش کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اب مزید کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں، عمران خان بار بار جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ عمران خان نے جاتے جاتے جو تباہی مچائی اس سے نکلنے میں مہینوں یا سال لگ جائیں گے، ملک کو اس نہج پر عمران خان لے کر آیا، ہماری مجبوری ہے کہ اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑتے ہیں تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا‘۔

سابق صدر پرویز مشرف کی واپسی کو لے کر نوازشریف کے بیان سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ’نوازشریف کی ٹوئٹ خالصتاً انسانی بنیادوں پر تھی، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مجھے اور میرے خاندان پر جو ظلم انہوں نے توڑے جس کا شکار نہ صرف وہ بنے بلکہ پورا خاندان گیارہ سال تک بنتا رہا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے سامنے نواز شریف کو 1999 میں کراچی کی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی، میں اس عدالت میں موجود تھی، انہیں اٹک قلعہ میں پھینکا گیا اور جلا وطن کیا گیا، وہ اپنے والد کو دفنانے نہیں آسکے، اس وقت حکمران مشرف تھے، مشرف جس اسٹیج پر ہیں نہ اٹھ سکتے ہیں اور نہ بیٹھ سکتے ہیں، نواز شریف نے بہت بڑے دل کا مظاہرہ کیا ہے‘۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ’نوازشریف ذاتی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ جو تکالیف انہوں نے برداشت کیں جس میں ان کے اپنے پیارے گزر گئے لیکن انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا بدترین دشمن اور مخالف بھی وہ سہے جو مجھے سہنا پڑا، نوازشریف آج بھی وطن سے دور ہیں اور وطن واپس نہیں آپارہے‘۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ’نوازشریف حکومت کا حصہ نہیں انہوں نے ذاتی حیثیت میں بات کی، جو مشرف دور میں انہیں سہنا پڑا، عدلیہ کے ساتھ کیا ہوا وہ عدلیہ اور وہ جانیں، نوازشریف نے یقینی بنایا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں بات کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ عمران خان اور اس کی جعلی جماعت کےلیے اکیلی کافی ہوں، عمران خان ایک ماہ رانا ثنااللہ سے ڈرکر پشاور کے بنکر میں چھپے رہے، لانگ مارچ کی کال کےلیے لیڈ کرنا پڑتا ہے، لوگوں کے بچوں کو ریاست کے آگے چھوڑ کر انقلاب نہیں آتے، عمران خان کے خلاف ایک کے بعد ایک کرپشن کا اسکینڈل سامنے آرہا ہے، انہوں نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈاکے ڈالے لیکن یہ باتیں چھپیں گی نہیں، اس پر کیسز بنیں گے اور بننے چاہئیں، اگر کوئی انتشارکی کال دے گا تو ریاست اس کو پوری قوت سے روکے گی‘۔

مریم نواز نے کہا کہ ’الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، سخت فیصلوں کے بعد ملک کو مستحکم کرنے کےلیے وقت درکار ہے، پاکستان مقررہ وقت پر انتخابات کی طرف جائےگا، کوئی ایسی صورتحال نہیں بنائی جائے گی کہ خوامخواہ جلد الیکشن کی بات ہو‘۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ’میرا آج بھی بیانیہ ووٹ کو عزت دو ہے اور آگے بھی رہے گا، ن لیگ کو بیساکھیوں کی ضرورت نہیں، یہ ضرورت فتنہ خان کو تھی، اس کو بیساکھیاں ملیں، وہ بیساکھیاں جب تک تھیں اس کی حکومت چلی، جیسے ہی بیساکھیاں ہٹیں وہ منہ کے بل گرپڑا، ن لیگ عوام کی قوت پر یقین رکھتی ہے، عوام کی خدمت کرتی ہے اور فیصلے کے لیے عوام کے پاس جاتی ہے‘۔