عوامی مفادات کیخلاف فیصلوں سے عمران خان کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، وزیراعظم کو ادراک

عوامی مفادات کیخلاف فیصلوں سے عمران خان کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، وزیراعظم کو ادراک
وزیراعظم شہباز شریف کو اس بات کا بخوبی ادارک ہے کہ اگر عوامی مفادات کیخلاف فیصلے لینے کا سلسلہ جاری رکھا تو اس سے عمران خان کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے ہٹنے کا بھی خطرہ ہے۔

یہ بات سینئر صحافی اور تجزیہ کار رضا رومی نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 3 بار بڑھا دی گئی ہیں، اس سے ملک میں مہنگائی کی شرح تقریباً 20 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

رضا رومی نے بتایا کہ میری کچھ روز قبل وزیراعظم شہباز شریف سے ایک مختصر ملاقات ہوئی جس کا محور پاکستان میں جاری معاشی بحران تھا۔ وزیراعظم اس صورتحال پر بہت ہی زیادہ پریشان دکھائی دیئے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جو اتنا بڑا معاشی بحران ملک کو لاحق ہے اس سے نکلنے کی وزیراعظم بھرپور کوششیں کر رہے ہیں لیکن ان کو بھی اس چیز کا مکمل ادراک ہے کہ اگر ملک میں مہنگائی شدید ہوگی تو اس سے عوام میں غم وغصہ بڑھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ناصرف ان کی جماعت مسلم لیگ کو سیاسی نقصان ہو سکتا ہے بلکہ عمران خان کی دوبارہ واپسی کے راستے ہموار ہو سکتے ہیں۔ اور اسٹیبلشمنٹ بھی تھوڑا پیچھے ہٹ سکتی ہے کیونکہ عوامی مفادات کیخلاف جا کر فیصلے لئے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اگلا آرمی چیف کون؟ فیصلہ A اور S نہیں، B کرے گا: نجم سیٹھی

دوسری جانب سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگلا آرمی کون ہوگا یا کون رہے گا؟ بات اسٹیبلشمنٹ قیادت کی ہی مانی جائے گی۔ یہ اہم فیصلہ A اور S نہیں بلکہ B کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نومبر میں ہونے والی تبدیلی اب اتنی اہم نہیں رہی۔ اس لئے یہ سمجھنا کہ وہاں کچھ فیصلے ہونے والے ہیں، جن سے حالات تبدیل ہونگے، میں سمجھتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ کچھ فیصلے کر لئے گئے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت رہی تو جو بھی اسٹیبشلمنٹ کی قیادت کی خواہش ہوگی کہ اگلا آرمی چیف کون بنے یا کون رہے تو وہی بات مانی جائے گی، فل سٹاپ۔



یہ اہم باتیں نجم سیٹھی نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ”خبر سے آگے” میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے جب نواز شریف کے دور میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونی تھی، میں اس وقت میں جیو ٹی وی سے وابستہ تھا۔ منیب فاروق نے ایک پروگرام میں مجھ سے پوچھا کہ ہمیں بتا تو دیں کہ پاک فوج کا اگلا سپہ سالار کون بننے جا رہا ہے؟ لیکن اس وقت بہت سختی سے ہر چیز پر کنٹرول کیا گیا تھا کسی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کیونکہ نواز شریف نے یہ فیصلہ اپنے دل کے اندر چھپا کر رکھا ہوا تھا۔ حتیٰ کہ مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ کو بھی کوئی علم نہیں تھا۔ میری چڑیا آتی تھی جاتی تھی لیکن کوئی خبر نہیں لا پا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے خود ہی خبر لینے کیلئے جانے کا فیصلہ کیا اور گیا۔ اس وقت مجھے جو بات پتا چلی اس کا میں نے اپنے پروگرام میں اشارہ کیا کہ ‘’A’’ is for Apple and ‘’B’’ is for Apple of Nawaz Sharif Eye۔ اس وقت لوگوں نے شور مچایا لیکن سمجھنے والوں نے میری بات سمجھ لی تھی۔

نجم سیٹھی نے بتایا کہ میرا شو ختم ہوا تو مجھے فون آیا کہ آپ نے غلط کہا ہے B نہیں بلکہ A ہی آرمی چیف بنے گا۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کل کے پروگرام میں اپنا موقف تبدیل کر لیں کیونکہ اگر A بن گیا تو آپ کو نہیں چھوڑے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور پھر بالاخر B ہی بن گیا۔ اب میں ایک اور بات بتانے لگا ہوں کہ اب نہ A ہوگا اور نہ ہی S فیصلہ کرے گا فیصلے جو بھی ہونگے وہ B ہی کرے گا۔