سرکاری ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرنے سفارش

سرکاری ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرنے سفارش
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سرکاری ملازمین خصوصاً واپڈا ملازمین کے لئے مفت بجلی کی فراہمی ختم کرکے الائونس دینے کی سفارش کر دی ہے۔

کمیٹی چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ دس پندرہ ہزار روپے تنخواہ والے ملازمین سے تو بل لیا جا رہا ہے جبکہ واپڈا کے ملازمین کو بجلی مفت میں فراہم کی جا رہی ہے۔ کیا مفت بجلی ختم کرنے کیلئے وزارت نے کوئی سفارش کی ہے؟ کتنے ارب کی فری بجلی ملازمین کو فراہم کی جاتی ہے؟

سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک سال میں پاور سسٹم نے 1100 ارب کا نقصان کیا ہے۔ آئندہ سال 2 کھرب کا پاور سیکٹر کا نقصان ہوگا۔ نقصان کی سب سے بڑی وجہ ریکوری نہ ہونا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ 28 ملین کنزیومر میں سے 18 ملین صارف 1000 والی کیٹگری میں سے ہیں جبکہ 8 ملین صارفین حکومت سے بجلی پر سبسڈی لے رہے ہیں۔ ملازمین کو فری یونٹ دینے کی بجائے تنخواہ میں الائونس ضم کر دیا جائے۔

کمیٹی نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ کمیٹی نے سی ای او کے الیکٹرک کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ اجلاس میں سی ای او کے الیکٹرک نہ آئیں تو ان کو گرفتار کر ے کمیٹی میں لایا جائے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس پر میرا اختلاف ہے۔ غیر تصدیق شدہ چیزوں کو میڈیا پر نہ لایا جائے۔ جس پر کمیٹی چیئرمین نور عالم خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو ثبوت دے دوں گا۔ ایک دن میں 14 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔

کمیٹی میں وزارت مواصلات کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی ممبر روحیل اصغر نے کہا کہ این 5 جی ٹی روڈ کی بری حالت ہے جبکہ پانچ جگہ ٹول ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ جی ٹی روڈ کا نام ڈیتھ روڈ رکھ دینا چاہیے۔

نور عالم خان نے کہا کہ موٹروے اور جی ٹی روڈ کی بہتر مرمت کی جائے کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں ایکسیڈنٹ ہو رہے ہیں۔ پی اے سی نے موٹروے پولیس میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کیلئے نئی بھرتیوں کی ہدایت کر دی۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔