آرمی پبلک سکول سانحے میں ملوث افراد کی معافی پر غور کرنا قوم کو ڈسٹرب کرے گا: وزیر داخلہ

آرمی پبلک سکول سانحے میں ملوث افراد کی معافی پر غور کرنا قوم کو ڈسٹرب کرے گا: وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث افراد کی معافی پر غور کرنا معاشرے اور قوم کو ڈسٹرب کرے گا۔

ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان کیساتھ بات چیت نتیجہ خیز ہونے کے قریب ہو تو پارلیمنٹ میں بھی اس پر بات ہونی چاہیے۔ طالبان کے گرفتار لوگوں پر مقدمات کی نوعیت کے حساب سے بات ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات میں بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہوتا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے پیچھے بہت سی ایسی قوتیں ہیں جو پاکستان میں امن دیکھنا نہیں چاہتیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاک فوج اور سیاسی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ طالبان کو ہتھیار لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہمیں عسکری قیادت نے یقین دلایا ہے کہ ہم میں اتنی طاقت میں ہیں کہ انہیں سائٹ آؤٹ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول میں ملوث لوگوں کی معافی پر غور کرنا معاشرے اور قوم کو ڈسٹرب کرے گا۔ جنگ بندی اس وقت تک موثر ہے جب تک معاملہ طے نہیں ہوتا۔ طالبان کے ساتھ بات چیت کا معاملہ ایک مہینے میں کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچ جائے گا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں کا موقف تھا کہ ٹی ٹی پی سے بات ہونی چاہیے لیکن ماورائے آئین کسی مطالبے پر بات نہیں، فاٹا کو دوبارہ الگ کرنے اور فوج بلانے پر بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کا 25 مئی کا پروگرام کامیاب ہو جاتا  تو ملک میں  قتل و غارت ہوتی، عمران خان کے خلاف مقدمہ بھی چلنا چاہیے اور گرفتار بھی کرنا چاہیے، عمران خان کیخلاف بغاوت کامقدمہ کابینہ کی اجازت کے بغیر درج نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، بڑے لیڈروں کو حادثہ ہو تو پورے ملک کا نقصان ہوتا ہے، عمران خان کو  وہی سکیورٹی حاصل ہے جو بطور وزیراعظم انہیں حاصل تھی۔