میں پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوا، تاہم مستقبل بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا: سابق ڈی جی آئی ایس آئی

میں پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوا، تاہم مستقبل بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا: سابق ڈی جی آئی ایس آئی
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے کہا ہے کہ میں نے اپوزیشن جماعت تحریک انصاف میں شمولیت اختیار نہیں کی لیکن مستقبل کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے بتایا کہ میں نے چند دن قبل اپنے آبائی گاؤں کہوٹہ میں بااثر مقامی شخصیات سے ملاقات کی تھی، اس کا مقصد راولپنڈی سے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 7 پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا جس اجلاس میں پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ ہوا ، اس میں وہ بھی شریک تھے۔ اجلاس کا حصہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس کا اعلان کیا لیکن اس سارے معاملے کو سوشل میڈیا میں منفی طریقے سے پیش کیا جارہا ہے۔

سماء نیوز کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے کہا کہ ان کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ جب سے عمران خان وزیر اعظم بنے ہیں تب سے تو ہم بالکل بھی نہیں ملے۔

یہ بھی پڑھیں: میں سیاستدان نہیں، نیوٹرل ہوں: سابق ISI چیف کا PTI کارنر میٹنگ سے خطاب

خیال رہے کہ پاک فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے گذشتہ روز کہا تھا کہ میں سب کو یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ میں کوئی سیاست دان نہیں ہوں بلکہ سچ میں ایک نیوٹرل ہوں۔

انہوں نے یہ بات گذشتہ روز راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ظہیر الاسلام کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے علاقوں اور برادریوں سے باہر نکل کر ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لئے سوچنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب شاید وہ وقت آ گیا ہے۔

سابق لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ امیدوار کون ہے۔ ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کس نظام کو ووٹ دینا ہے اور یہی نظام ہمیں تحریک انصاف میں نظر آتا ہے۔

خیال رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام 2012ء میں آئی ایس آئی کے سربراہ بنے تھے۔ ان کا تعلق پاک فوج کے 55ویں لانگ کورس اور پنجاب رجمنٹ سے تھا۔ 2010ء ان کو میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

اس کے بعد تھری سٹار جنرل کے طور انہوں نے 2 سال یعنی 2012ء تک کور کی کمان کی اور پھر آئندہ 2 سالوں تک پاک فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں تعینات ہوئے۔

اس سے قبل وہ مری کے جی او سی رہے اور سیاچن میں بریگیڈ بھی کمانڈ کی۔ ان کے والد بھی پنجاب رجمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔

دوسری جانب فواد چودھری نے سابق لیفٹیننٹ ظہیر الاسلام کی تحریک انصاف میں شمولیت کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ضمنی الیکشن میں ہمارے امیدوار کی حمایت کرتے ہوئے صرف ایک سیاسی اجتماع میں شرکت کی ہے۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام کی پی ٹی آئی میں شمولیت کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ان کی حمایت صرف ہمارے امیدوار کیساتھ ہے جو ان کے رشتہ دار بھی ہیں۔