عمران خان نے مجھے خود بلا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بنانے کا کہا: فروغ نسیم

عمران خان نے مجھے خود بلا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بنانے کا کہا: فروغ نسیم
سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے خود اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے فون کرکے بلایا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بنانے کا کہا۔

جیو نیوز کے پروگرام ''آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ'' میں گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں کو مجھ سے متعلق جھوٹ بولنے دیں۔ حامد خان نے فواد چودھری پر جو الزام لگایا کیا انہوں نے آج تک اس کی تردید کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے نہیں بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اصرار کیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس فائل کیا جائے۔ انہوں نے صبح 7 بجے فون کرکے مجھے بلایا اور اس حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا کہ سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری وزیر دفاع یا وزیر خارجہ بننا چاہتی تھیں۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ججز پلاٹس سے متعلق فواد چودھری کی باتیں جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔ کابینہ میں اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ سابق وزیر کو یہ تک نہیں پتا کہ ججز صاحبان کو ملنے والی پنشن صدر مملکت کی صوابدید پر جاری ہوتی ہیں، انہوں نے خود سے آرڈر پاس کرکے اسے جاری نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مفتاح اسماعیل جج صاحبان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہمت کریں، فواد چودھری

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کا بے چارہ تنخواہ دار طقبہ تو پہلے ہی ٹیکس دے رہا ہے لیکن جو لوگ اس کی ادائیگی ہی نہیں کر رہے ان کو اس نیٹ ورک میں لانے کی جرات کی جائے۔

گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہمارے نظام عدل کا حال یہ ہے کہ اسلام آباد کی گرین بیلٹ کے اوپر ججوں کی کالونی بن چکی ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے کابینہ میں بڑا شور اٹھایا گیا کہ ججوں کو پلاٹ دینے کا سسٹم غلط ہے۔ اس کو ختم کیا جائے۔

فواد چودھری نے بتایا کہ اس کے بعد وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ججوں کو واقعی اس طرح سے پلاٹ نہیں دینے چاہیں۔ لیکن سابق وزیر قانون فروغ نسیم نے اس فیصلے پر عملدرآمد ہی نہیں ہونے دیا اور صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے روز ججوں کے سامنے پیش ہونا ہے۔ اگر میں نے ان کے پلاٹ روک لئے تو میرا ان کے سامنے پیش ہونا محال ہو جائے گا۔

سابق وزیر نے بتایا کہ اس وقت سارے جج صاحبان نے خود ہی آرڈر کرکے اپنے آپ کو فُل پنشن دلوائی ہوئی ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے زیادہ پنشن لینے والے حضرات ہی جج صاحبان ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی پنشن کے اوپر ٹیکس ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں جو بیوروکریٹ یا جج ریٹائر ہوتا ہے، وہ اپنی تنخواہ سے زیادہ پنشن لیتا ہے کیونکہ اس کی پنشن کے اوپر ٹیکس ہی نہیں ہے۔ جب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بیٹھ کر طاقتور حلقوں کی بات کرتے ہیں تو اس بارے میں کچھ کرنے کی ہمت کریں۔

انہوں نے کہا کہ اب مجھ سے یقیناً یہ سوال ہوگا کہ ہماری حکومت نے ایسا اقدام کیوں نہیں اٹھایا؟ تو ہم نے بھی ایسا اس لئے نہیں کیا کیونکہ ہم بھی ڈرتے تھے اور ڈر ڈر کر ہی چلتے رہے۔