شیریں مزاری کی جانب سے لایا گیا جبری گمشدگیوں کا بل تاحال لاپتہ

شیریں مزاری کی جانب سے لایا گیا جبری گمشدگیوں کا بل تاحال لاپتہ
سیکریٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کا بل تاحال لاپتہ ہے، سراغ لگانے کے لئے مختلف وزارتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے لایا گیا جبری گمشدگیوں کا بل تاحال لاپتہ ہے اور تاحال تک بل کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

سیکریٹری انسانی حقوق نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو گیا تھا مگر پھر یہ بل سینیٹ میں نہیں آیا اور نہ ہمارے پاس اس بل کی کوئی کاپی موجود ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ اور وزارت پارلیمانی امور کے ساتھ اس بل کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی تاکہ وہ سینیٹ سیکرٹریٹ سے رابط کرکے اس بل کے بارے میں معلوم کیا جاسکے۔

چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوا تھا اور بعد میں یہ بل کمیٹی میں آیا جس کے بعد یہ بل غائب ہو گیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور اس کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے حوالے سے سینیٹ سیکرٹریٹ سے معلوم کیا جائے اور کمیٹی کو اس پر بریفنگ دی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کمیٹی کا چوتھا اجلاس ہے لیکن ہم یہی سن رہے ہیں کہ بل غائب ہے مگر اس سلسلے میں تاحال تک کچھ بھی نہیں ہوا کہ بل کہاں پر ہے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔