ادے پور کیس: مزید 6 لوگ قاتلوں کی ہٹ لسٹ پر تھے، سب کیلئے الگ الگ چھریاں بنوائی گئی تھیں

ادے پور کیس: مزید 6 لوگ قاتلوں کی ہٹ لسٹ پر تھے، سب کیلئے الگ الگ چھریاں بنوائی گئی تھیں
ادے پور قتل کیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزموں نے درزی کنہیا لال کو قتل کرنے کیساتھ ساتھ مزید 6 لوگوں کو اپنی ہٹ لسٹ پر رکھا ہوا تھا۔ ان تمام افراد نے توہین مذہب پر بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی حمایت کی تھی۔

کنہیا لال کے قتل میں ملوث گرفتار ملزمان غوث محمد اور ریاض عطاری کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے جون کے پہلے ہفتے میں بازار سے میٹریل خرید کر محسن نامی قصائی کو دیا جس نے اس سے چھریاں تیار کیں۔ پولیس نے اس ملزم کو بھی گرفتار کرکے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔

"ان افراد نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوپور شرما کی حمایت میں سامنے آنے والے لوگوں کے ہینڈلز کی شناخت کرکے ہٹ لسٹ بنائی تھی۔ کنہیا لال کی بھی اسی طرح شناخت کی گئی تھی۔''

https://twitter.com/IndiaToday/status/1541768914421825536?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1541768914421825536%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2F90521%2Fudaipur-india-nupur-sharma-social-media-modi-bjp%2F

دونوں ملزموں نے تمام لوگوں کو قتل کرنے کیلئے الگ الگ چاقو بنوائے تھے۔ 28 جون کو کنہیا لال کو قتل کرنے کے جرم میں ان میں سے 2 کا استعمال کیا گیا تھا۔ دیگر کو 'فیز ٹو' کے لیے محفوظ کیا گیا تھا - فہرست میں شامل دیگر افراد کو مارنے کیلئے بنائے گئے تمام چاقو برآمد کر لئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کا الزام، انڈیا میں ہندو درزی کا گلا کاٹ دیا گیا، موقع پر ہلاک

خیال رہے کہ انڈین ریاست راجستھان کے ضلع ادھے پور میں ایک شخص کا تلوار سے سر قلم کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ادھے پور میں ماحول شدید کشیدہ ہو گیا تھا۔ اس واقعہ میں ملوث دو افراد کو راجسمند ضلع کے علاقے بھیم سے حراست میں لیا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یہ سفاکانہ قتل ہے، دو گرفتار ہیں جبکہ کچھ دیگر ملزمان کی شناخت ہو گئی ہے۔ پولیس ٹیمیں ملزمان کی تلاش میں ہیں۔ ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی”۔ ہم ان تمام لوگوں کے ریکارڈ کو دیکھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص نوپور شرما کے حق میں پوسٹ لکھنے والے شخص کو مارنے پر اکسا رہا تھا

دو لوگ کپڑے سلانے کے بہانے کنہیا لالا نامی درزی کی دکان پر پہنچے اور تلوار سے اس کی گردن کاٹ دی۔ کنہیا لال کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ اس واقعے کے بعد سے ہندو تنظیموں میں غصہ پایا جاتا ہے۔