دنیا پاکستان کو قرض دینے کیلئے تیار نہیں، چین اور سعودی عرب بھی چیک دے دے کر تھک گئے

دنیا پاکستان کو قرض دینے کیلئے تیار نہیں، چین اور سعودی عرب بھی چیک دے دے کر تھک گئے
قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ پچھلے 20 سالوں سے ہم نے اپنی معاشی زندگی قرضوں پر گزاری ہے۔ اب ہم یہ بھول جائیں کہ دنیا ہمیں قرضہ دے گی۔ اب دنیا ہمیں قرض دینے کو تیار نہیں ہے۔ چین اور سعودی عرب بھی ہمیں چیک دیتے دیتے تھک گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ قرضہ مل جائے تو ہم ڈالر کا ریٹ کم کریں گے۔ ایسے لوگ خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں۔ ڈالر کا ریٹ ایک آدھ روپے کم ہو سکتا ہے، اس سے کم نہیں ہو سکتا۔ معیشت کے ڈھانچے میں بنیادتی تبدیلیوں کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔

یہ اہم باتیں انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہیں۔ قیصر بنگالی نے کہا کہ ایوب خان کی فوجی حکومت نے بڑے پیمانے پر معاشی اثاثے بنائے۔ بھٹو نے بھی بڑے پیمانے پر ایسا کیا لیکن ان کی پالیسی کا رنگ مخلتف تھا مگر ڈائریکشن ایک ہی تھی کہ ہم نے معاشی ترقی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے اگر ایک آدھ ڈالر آ بھی گئے تو وہ دوسرے دن ختم ہو جائیں گے۔ آپ کے پاس رہیں گے نہیں جو آپ کو قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے امپورٹس کی پیمنٹس کرنی ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 20 سالوں سے ہماری ایک ہی ڈائریکشن ہے کہ قرضہ لو اور مزے کرو اور وہی ڈائریکشن ابھی بھی جاری ہے۔ جو اقدامات لیے جا رہے ہیں وہ پیوند لگانے کے برابر ہیں۔ معیشت کے زخم اتنے ہو گئے ہیں کہ وہ اب پیوند لگانے سے ٹھیک نہیں ہوں گے۔

پروگرام میں شریک دوسرے مہمان یوسف نذر کا کہنا تھا کہ ہماری پوری ملکی تاریخ میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اشرافیہ نے ہمیشہ یہی کیا کہ ان کو قرض کہیں سے بھی مل جائے۔ کبھی چین، سعودی عرب، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف وغیرہ سے، مگر اب دنیا کی بڑی طاقتوں کی دلچسپی پاکستان سے متعلق کم ہو گئی ہے۔

یوسف نذر کا کہنا تھا کہ ہم خرچے اتنے کرتے ہیں کہ ہماری امپورٹس 80 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں لیکن ایکسپورٹس 30 بلین سے آگے نہیں بڑھ پائیں۔ ہالینڈ ایک چھوٹا سا ملک ہے، اس کی ایگری کلچرل ایکسپورٹ 100 بلین ڈالر سے زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایلیٹ کی توجہ طاقت کے حصول پر ہے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم زیادہ اچھی نوکری کر سکتے ہیں۔ راولپنڈی والے سمجھنے کو تیار نہیں کہ کن سنگین مسائل کا ہمیں سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدوں پر دستخط کرکے اس پر عمل نہیں کریں گہ تو لازمی بات ہے ان کا رویہ پاکستان کے حوالے سے سخت ہوتا جائے گا۔