توانائی بحران کا خطرہ، پیٹرولیم ڈیلرز نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا

توانائی بحران کا خطرہ، پیٹرولیم ڈیلرز نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر 18 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مارجن کو 6 فیصد کیا جائے۔ اس حوالے سے مختلف شہروں کے پیٹرول پمپس پر ہڑتال اور مطالبات کے بینرز لگا دیے گئے ہیں۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے کہا ہے کہ جب تک حکومت مطالبات نہیں مانے گی، پمپس نہیں کھولے جائیں گے۔ حکومت کے نمائندوں کو کچھ نہیں پتہ نہ ہی کچھ سننا چاہتے ہیں۔ پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہم ڈیلرز کو فائدہ نہیں نقصان ہورہا ہے۔ وزیر اعظم کہتے ہیں جلد سب ٹھیک ہو جائے لیکن حالات خراب سے خراب ہو رہے ہیں۔

عبدالسمیع خان کا کہنا تھا کہ ہم مزید نقصان میں کاروبار نہیں چلا سکتے۔ اب جو ہم ہڑتال کریں گے وہ ایک دن کی نہیں ہوگی۔ جب تک حکومت ہمیں جائز مارجن نہیں دے گیم ہم ہڑتال جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے ہم سے منافع بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ابھی تک ہمارا منافع نہیں بڑھایا گیا۔ ہماری انوسمنٹ دگنی ہو گئی لیکن منافع کم ہو رہا ہے۔ اس صورتحال میں ڈیلرز بہت زیادہ پریشان ہیں۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارا مارجن 6 فیصد تک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلرز مارجن فی لیٹر ٹیکس کی کٹوتی کے بعد کم ہو جاتی ہے۔ ڈیلرز مارجن ٹیکس کٹوری کے بعد فی لیٹر ڈیزل پر 3.20 روپے اور پیٹرول پر 3.90 روپے ملتا ہے۔ ابھی پیٹرولیم ڈیلرز کی لاگت ایک لیٹر پر 5 روپے تک جا پہنچی ہے۔ ہر لیٹر پر نقصان کرکے فروخت کر رہے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ہم ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے کہ عوام کو مشکلات ہو۔ پچھلی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ مارجن 4.5 فیصد کردیں گے۔ اس حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھا دی جبکہ بجلی کی قیمت بھی بڑھنے سے شدید مشکلات میں آگئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر پمپس نقصان میں چل رہا ہے۔ کاروباری لاگت بڑھنے سے اب پرانے مارجن پر کام نہیں کر سکتے۔ اگر حکومت نے مطالبہ نہ مانا تو ہڑتال کا دورانیہ بڑھا دیں گے۔

عبدالسمیع خان نے کہا کہ اب اس لاگت پر پیٹرول پمس نہیں چلا سکتے۔ ایسے حالات ہو گئے ہیں کہ پمس بیچنے پر آ گئے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے پیٹرولیم ڈیلرز کا مارجن ایک لیٹر پر چھ فیصد کیا جائے۔