طیبہ گل کے الزامات، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

طیبہ گل کے الزامات، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے طیبہ گل کے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ بات مریم اورنگزیب نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کی ساکھ داؤ کو لگا دیا تھا۔ انہوں نے طیبہ گل سکینڈل پر سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بلیک میل کیا۔ پی ٹی آئی حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کرکے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتی رہی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں طیبہ گل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وزیراعظم ہاؤس سے گذشتہ روز طیبہ گل کے ساتھ رابطہ کیا گیا۔ طیبہ گل کے مطابق انہیں اغوا کرکے اٹھارہ روز تک وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ طیبہ گل سے تمام ثبوت لے لئے گئے ہیں۔ حکومت نے طیبہ گل کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ طیبہ گل نے سابق چیئرمین نیب کے خلاف شکایت کی تھی۔ حکومت کی جانب سے شفاف انکوائری کے تحت سب کچھ عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے 45 دن وزیراعظم ہائوس میں بند رکھا گیا، طیبہ گل کا سنسنی خیز انکشاف

خیال رہے کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ہراسانی کا شکار خاتون طیبہ گل نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے اور میرے شوہر کو سابق حکومت کے دور میں 45 دن تک وزیراعظم ہائوس میں قید رکھا گیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں سنسنی خیز انٹرویو دیتے ہوئے طیبہ گل کا کہنا تھا کہ سابق جسٹس جاوید اقبال نے مجھے اپنے ڈیفنس لاہور میں واقع فلیٹ پر بلایا، لیکن میں نے آنے سے انکار کیا تو اگلے ہی دن سے میرے خلاف کارروائی شروع ہوگئی۔

طیبہ گل کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ملاقات کرکے کہا کہ آپ مدینے کی ریاست میں ہیں ، انصاف ملے گا، مگر نتیجہ یہ نکلا کہ میری ویڈیوز کا فائدہ اٹھا کر انہوں نے اپوزیشن کو بلیک میل کیا اور اپنے کیس بند کرائے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے اور میرے شوہر کو ڈیڑھ مہینہ وزیراعظم ہائوس میں رکھا گیا۔ ہمارے موبائل لے لیے گئے۔ میری ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی رہنما گرفتار نہیں ہوا اور کیسز بند ہو گئے۔

اینکر کامران شاہد نے اس اہم معاملے پر بات کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ خاتون نے الزام لگایا ہے کہ عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران انہیں اور ان کے شوہر کو 45 دن تک وزیراعظم ہاؤس میں قید رکھا گیا، یہ الزام سفاکانہ ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔

خاتون نے مزید کہا کہ میں نے سابق چیئرمین نیب کی ویڈیوز کبھی کسی کو دینے کا نہیں سوچا تھا۔ حتیٰ کے ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے مجھے اور میرے شوہر کو آفر کی کہ آپ میرے ساتھ پریس کانفرنس کریں اور ان ویڈیوز کو میڈیا کے سامنے لے آئیں لیکن ان کو بھی ہم نے صاف انکار کر دیا تھا۔ جب کہیں سے شنوائی نہیں ہوئی تو ہم نے سٹیزن پورٹل کا سہارا لیا اور ان ویڈیوز کو وہاں اپ لوڈ کر دیا۔ لیکن اس کا جو نتیجہ نکلا وہ بھی اب سب کے سامنے ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل طیبہ گل پبلک اکائونٹس کمیٹی کے روبرو پیش ہوئیں اور حکام کو بتایا کہ میرے خلاف جھوٹا ریفرنس بنایا گیا۔ مسنگ پرسن کمیشن میں سابق نیب چیئرمی جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی۔ جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔ مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا۔ اس پر کال کرکے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے۔ وہ کہتے تھے آپ ضرور آئیں اگر ایسا نہ کیا تو سماعت نہیں ہوگی۔

خاتون نے کہا کہ میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لئے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا۔ میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال کا پرسنل سٹاف افسر راشد وانی اس کا سہولت کار ہے۔ آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جبکہ کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے مجھے اور میرے شوہر کو گرفتار کروادیا۔ مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا۔ گاڑی میں میرے ساتھ جو درندگی کی گئی، وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا۔ مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے۔ تلاشی میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے کہنے پر میرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔