بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال ریکوڈک کے مستقبل سے مشروط ہے: چیف ایگزیکٹو بیرک

بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال ریکوڈک کے مستقبل سے مشروط ہے: چیف ایگزیکٹو بیرک
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور بیرک کے صدر وچیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے آج کی ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے ذخائر کی کان کنی اعلیٰ ترین عالمی معیار کے مطابق کی جائے گی جس سے پاکستان اور اس کے عوام کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہوگا۔

ریکو ڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔ رواں سال کے اوائل میں حکومت پاکستان، بلوچستان کی صوبائی حکومت اور بیرک کے مابین اصولی طور پر ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ 2011 سے التوا کے شکار اس پراجیکٹ کی تنظیم نو کرتے ہوئے اسے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

نئے اصولی معاہدے کے مطابق شراکت داری میں 50 فیصد حصہ بیرک کا ہوگا اور آپریٹر بھی وہی ہوگا۔ حکومت بلوچستان 25 فیصد جبکہ باقی 25 فیصد حقوق حکومت پاکستان کی سرکاری انٹر پرائزز کے پاس ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب پر ادارے کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال ایک چیلنج ہے لیکن سیاسی عدم استحکام کا ریکوڈک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس وقت حکومت پاکستان اور بیرک کی ٹیمیں مل کر بنیادی فریم ورک کے مطابق حتمی معاہدوں پر کام کر رہی ہیں۔ ان معاہدوں اور ضروری قانونی اقدامات کی تکمیل کے بعد بیرک فیزیبلٹی سٹڈی پر نظر ثانی کرے گا اور اس سارے عمل کیلئے دو سال کا عرصہ درکار ہو گ جس کے بعد پہلے مرحلے کی تعمیر کی جائے گی۔ ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی پہلی پیداوار 2027/28 تک متوقع ہے۔

مارک برسٹو نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور بیرک کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوران اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو ان کے جائز حقوق ملیں۔ بیرک بطور ایک ذمہ دار کمپنی کے ہمیشہ میزبان حکومت اور مقامی افراد کے ساتھ کان کنی سے حاصل ہونے والے فوائد بانٹتا ہے کیونکہ یہی طویل مدتی کامیابی کی بنیاد ہے۔

ریکوڈک میں بلوچستان کی شیئر ہولڈنگ کی سرمایہ کاری کلی طور پر پراجیکٹ اور وفاقی حکومت کی جانب سے کی جائے گی اور حکومت بلوچستان کو بنا کسی سرمایہ کاری کے رائلٹی، ڈیویڈنڈ اور اپنے 25 فیصد حصے کے فوائد حاصل ہوں گے۔

ہمارے نزدیک یہ بھی اہم ہے کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو شروع دن سے یہ فوائد نظر آئیں۔ ریکوڈک کان کے تعمیری مرحلے کے آغاز سے قبل جب قانونی عمل اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہوگا۔ ہم اس وقت ہی علاقے بھر میں صحت، تعلیم اور فوڈ سیکورٹی کی بہتری اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر مشتمل متعدد سماجی ترقیاتی پروگرام شروع کر دیں گے۔

وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کی سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی۔ اس کا شمار پاکستان کی بڑی سرمایہ کاریوں میں ہوتا ہے۔ بیرک کی طرح ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ کان کنی کا روشن مستقبل عالمی معیار کی مائننگ کمپنیوں اور میزبان ملک کے باہمی مفاد پر مشتمل شراکت داری پر مبنی ہے۔ ریکوڈک کا یہ معاہدہ انہی اصولوں کی ترجمانی کرتا ہے اور بین الاقوامی کمیونٹی کیلئے ایک واضح مثال ہے کہ پاکستان کاروبار کیلئے ہر طرح سے نہایت موزوں ہے۔

فزیبلٹی سٹڈی کی نظر ثانی کے نتائج کی بنیاد پر ریکوڈک کی کان کی منصوبہ بندی روایتی اوپن پٹ اور ملنگ آپریشن پر کی جائے گی جس سے ریکوڈک سے اعلیٰ معیار کے سونے اور تانبے کا کنسنٹریٹ حاصل ہوگا۔ اس کی تعمیر دو مرحلوں میں کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں پلانٹ اندازاً 40م لین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصہ میں دوگنا کیا جا سکے گا۔

وسیع پیمانے، لو سٹرپ اور اچھے گریڈ کے منفرد مجموعے کا حامل ریکوڈک طویل مدتی کان ہوگی جس کی کم از کم عمر 40 سال کے لگ بھگ ہوگی۔ اس پراجیکٹ کے تعمیر کے مرحلے کے عروج پر امید کی جا رہی ہے کہ یہ 7500 سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرے گا اور پیداوار کے مراحل میں یہ پراجیکٹ 4,000 کے قریب طویل مدتی ملازمتیں پیدا کرے گا۔ بیرک کی مقامی سپلائرز کی سروسز کے حصول اور مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کی ترجیح کی پالیسی علاقائی معیشت پر بہتر اثرات مرتب کرے گی۔