آئی ایس آئی نے تحریک انصاف کی جیت کا پہلے ہی آرمی چیف کو بتا دیا تھا: اسد طور

آئی ایس آئی نے تحریک انصاف کی جیت کا پہلے ہی آرمی چیف کو بتا دیا تھا: اسد طور
صحافی اسد طور نے انکشاف کیا ہے کہ آئی ایس آئی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو رپورٹ دی تھی کہ 17 جولائی کو پنجاب کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف 15 سے 16 سیٹیں جیت جائے گی۔

اپنے وی لاگ میں اسد طور نے کہا کہ آئی ایس آئی کی جانب سے یہ انتخابی سروے اتحادی جماعتوں کی قیادت کو پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہاتھ پائوں مار لیں کیونکہ آپ کے پاس صرف 4 سے 5 سیٹیں آنی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ایک انتہائی سینئر رہنما نے ضمنی انتخابات میں شکست پر اہم تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جو بویا تھا، وہ پی ٹی آئی نے کاٹ کر کھا لیا ہے لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی نے ملک کو جس معاشی دلدل میں دھکیلا تھا، اس میں ہم دھنس چکے ہیں۔

اسد طور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس امریکی سازش، اسٹیبلشمنٹ مخالفت، مہنگائی، امپورٹڈ حکومت، منحرف اراکین اور سیاسی شہادت کا بیانیہ تھا جسے عمران خان نے خوب اچھی طرح کھیلا جبکہ دوسری جانب حکومت کے پاس اس کو کائونٹر کرنے کیلئے کوئی چیز ہی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ہارنے کے باوجود مسلم لیگ ن کی کوشش ہے کہ کسی طرح پنجاب کو بچا لیا جائے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ صوبہ وفاق پر حملہ آور ہونے کیلئے عمران خان کا لانچنگ پیڈ ہوگا۔ جس عمران خان اور چودھری پرویز الٰہی نے حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے پنجاب کو نہیں چلنے دیا وہ یہاں اقتدار میں آگئے تو وفاق کو کیسے چلنے دیں گے؟



اپنے وی لاگ میں اسد طور کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جتنا ہو سکے عام انتخابات کو ملتوی کیا جائے تاکہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل بھی مکمل ہو سکے اور وقت بھی مل جائے تاکہ عمران خان کے بیانیے کو کائونٹر کیا جا سکے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ہونا ممکن ہے؟

انہوں نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن میں شکست کا اب سارا ملبہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں پر ڈالا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے فیصلوں کی وجہ سے تمام حلقوں سے مسلم لیگ ن کو فارغ کروا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خبریں ہیں کہ تحریک انصاف کے اراکین کو پیکج آفر کئے جا رہے ہیں کہ اپنی فیملیوں کو لے کر بیرون ملک چھٹیوں پر چلے جائیں لیکن 22 جولائی کو ووٹ نہ دیں۔ تاہم اس سٹریٹجی پر عمل ہو پاتا ہے یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے۔