پاک فوج نے 'نرم مداخلت' کی خبروں کو سختی سے مسترد کردیا

پاک فوج نے 'نرم مداخلت' کی خبروں کو سختی سے مسترد کردیا
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات کیلئے 'نرم مداخلت' کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات میں مداخلت کی تردید کرتے ہیں۔

دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنے معاملات خود نمٹائیں۔ خدارا فوج کو سیاسی معاملات سے باہر رکھا جائے۔ سیاسی معاملات میں مداخلت کی تردید کرتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج کے مذاکرات کے حوالے سے خبریں بالکل غلط ہیں۔

خیال رہے کہ جیو نیوز سے وابستہ ایک اور صحافی انصار عباسی نے بھی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر میں ملک میں عام انتخابات ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان جلد مذاکرات بھی شروع ہو سکتے ہیں۔ یہ مذاکرات اسٹیبلشمنٹ کی نرم مداخلت پر کروائے جا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح سیاستدانوں کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ سیاستدانوں نے ہی کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد مارچ کے دوران بھی اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات کے لیے تمام سیات دانوں کو آمادہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس وقت مثبت مذاکرات نہ ہو سکے تھے۔ تاہم اب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کی غیر مشروط مداخلت کے بعد فریقین کے درمیان جلد مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔

عمران خان نئے آرمی چیف کی تقرری پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: سہیل وڑائچ

جیو نیوز سے ہی وابستہ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے خبر دی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نئے آرمی چیف کی تقرری، ملک کی معیست اور الیکشن ریفارمز بات چیت کیلئے تیار ہو گئے ہیں۔

یہ خبر انہوں نے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دی۔ سہیل وڑائچ نے بتایا کہ میری گذشتہ روز پ ی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی۔

سہیل وڑائچ نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی رہنمائوں سے تین نکات پر بات چیت ہوئی جس میں آرمی چیف کی تقرری، معاشی ایجنڈا اور الیکشن ریفارمز شامل ہیں۔

ان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ تمام لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ سیاسی مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔ جبکہ وہ خود بھی ان مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ عمران خان اس معاملے کیلئے صدر مملکت کو خط لکھ کر مذاکرات کروانے کا کہیں گے۔