وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب: چوہدری شجاعت، جے یو آئی، پیپلز پارٹی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست

وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب: چوہدری شجاعت، جے یو آئی، پیپلز پارٹی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست
جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی۔

درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس موجودہ کیس میں ابہامات دور کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے فریق بننے کی درخواست جمع کروائی ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب حکومت کی اتحادی جماعت ہے، جمہوریت اور عدلیہ کے لیے پیپلز پارٹی کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیس میں باضابطہ فریق بنایا جائے۔

جمیعت علمائے اسلام کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے کیس کا فیصلہ 3 رکنی بینچ اکیلے نہیں کر سکتا۔

یاد رہے کہ 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں ڈالے گئے 10 ووٹس مسترد کردیے تھے۔

انہوں نے رولنگ دی تھی کہ مذکورہ ووٹس پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈالے گئے، جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے تھے۔

تاہم مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے تاہم عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد جاری حکم نامے میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے اور بطور وزیراعلیٰ وہ اختیارات استعمال نہیں کریں گے، جس سے انہیں سیاسی فائدہ ہوگا۔

تاہم آج سماعت کے آغاز سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی نے مذکورہ کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی۔

جے یو آئی (ٖف) نے اپنے وکیل کامران مرتضیٰ، پیپلزپارٹی نے فاروق ایچ نائیک اور چوہدری شجاعت نے وکیل صلاح الدین علی1 کے توسط سے درخواست دائر کی۔

جے یو آئی (ف) کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس موجودہ کیس میں ابہامات دور کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دیں، آرٹیکل 63 اے سے متعلق کیس کا فیصلہ 3 رکنی بینچ اکیلے نہیں کر سکتا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو طلب کر کے ان کے عہدے کی تضحیک کی، جمیعت علمائے اسلام ایک بڑی جماعت کے طور پر خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی، لہٰذا کیس میں فریق بنانے کی درخواست منظور کی جائے۔

دوسری جانب متنازع انتخاب کے نتیجے میں وزیراعلیٰ پنجاب بننے والے حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ میں فل کورٹ بنانے کی درخواست دائر کردی۔

حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں آرٹیکل 63 اے کی نظر ثانی کی درخواستوں اور الیکشن کمیشن کے خلاف منحرف ارکان کی اپیلوں بھی پر بھی ایک ساتھ سماعت کی استدعا کی۔

درخواست میں استدعا کی گئی منحرف ارکان کے الیکشن کمیشن کے منحرف اراکین سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیلیں زیر التوا ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے منحرف ارکان کے خلاف عمران خان کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کو تسلیم کیا، چوہدری شجاعت حسین کا اپنے ایم پی ایز کو لکھا گیا خط بھی آئین اور قانون کے مطابق درست ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے منحرف ارکان کی اپیلیں منظور ہوگئیں تو صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی، اپیلیں منظور ہوئیں تو 25 منحرف ارکان کے نکالے گئے ووٹ بھی گنتی میں شمار ہوں گے۔