پٹرولیم مصنوعات کی خود ساختہ بڑھتی قیمتیں، پسنی شہر کا معاشی پہیہ مکمل طور پر جام

پٹرولیم مصنوعات کی خود ساختہ بڑھتی قیمتیں، پسنی شہر کا معاشی پہیہ مکمل طور پر جام
ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی خود ساختہ بڑھتی قیمتوں سے پسنی شہر کا معاشی پہیہ مکمل طور پر جام ہو گیا۔ فشنگ انڈسٹری روزانہ لاکھوں مالیت کی ہوشربا خسارے سے دوچار ہے۔

کئی فشرز کمپنیاں بند ہونے سے بے روزگاری میں بد ترین اضافہ ہو چکا ہے۔ مارکیٹ، دکانیں اور طعام کے ہوٹل ویران پڑ چکے ہیں۔ پسنی شہر کے ساحل سمندر پر متعدد کشتیاں لنگر انداز ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کے چُولہے بجھ گئے ہیں۔

ایرانی پیٹرولیم کی مہنگے داموں فروخت کی وجہ سے شعبہ ماہی گیری شدید متاثر ہے۔ ماہی گیری کشتیاں تیل کے مہنگے داموں کی وجہ سے خسارے میں ہیں۔

پسنی شہر کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ہے جو اس وقت شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ماہی گیروں کے مطابق ایرانی تیل کی خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے ماہی گیر اپنی کشتیاں سمندر کنارے لنگر انداز کئے ہوئے ہیں۔

ماہی گیروں کو اپنا گھر بار چلانے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے جس سے وہ ایک وقت کی روٹی کھانے کے بھی محتاج ہوگئے ہیں۔

راشد حیدر کا تعلق گوادر پاسنی بلوچستان سے ہے، آپ صحافی ہیں اور مقامی پریس کلب کے ممبر ہیں۔