سپریم کورٹ فیصلے کے بعد آصف زرداری کی پاکستان واپسی، لاہور میں ڈیرے جمانے کا فیصلہ

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد آصف زرداری کی پاکستان واپسی، لاہور میں ڈیرے جمانے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف زرداری پاکستان واپس پہنچ گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری بیرون ملک کے مختصر دورے کے بعد پاکستان واپس آ گئے ہیں، سابق صدر پیر کے روز دبئی سے کراچی واپس پہنچے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے اور پنجاب کی موجودہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف زرداری نے کل سے لاہور میں ڈیرے جمانے کا فیصلہ کیا ہے، لاہور میں ان کی چوہدری شجاعت حسین سے کل اہم ملاقات بھی متوقع ہے۔

اس سے قبل آصف زرداری کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دبئی میں ایک اور اہم شخصیت موجود ہیں، آصف زرداری کو نئے انتخابات کیلئے راضی کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

جبکہ آصف زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بتایا تھا کہ ان کے والد اپنی سالگرہ نواسے کے ساتھ منانے کیلئے دبئی آئے ہیں۔

جبکہ اب ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں آصف زرداری کے متوقع دورہ لاہور کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کی رولنگ کا لعدم قرار دے دی۔ جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ11 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا، سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی اسپیکر پنجاب کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس رولنگ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پرویزالٰہی کی درخواست منظور کرلی گئی۔
سپریم کورٹ نے گورنر پنجاب کو بطور وزیراعلیٰ پرویزالٰہی سے حلف لینے کا حکم دیا، کہا گورنر پنجاب رات ساڑھے11 بجے حلف لیں، گورنر پنجاب کی جانب سے حلف نہ لینے کی صورت میں صدر مملکت کو پرویز الہٰی سے حلف لینے کا حکم دیا گیا، جبکہ حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ تمام تقرریاں کالعدم قرار دے دی گئیں۔ اس سے قبل ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف درخواستوں پرسماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ تاخیری حربے کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ستمبرکے دوسرے ہفتے تک فل کورٹ دستیاب نہیں، ہماری ترجیح اس معاملے کوجلد ازجلدنمٹانا ہے۔