سب آتے ہیں اپنی اننگز کھیلتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، فیصلے انصاف کی بنیاد پر ہونے چاہیں:وزیراعظم

سب آتے ہیں اپنی اننگز کھیلتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، فیصلے انصاف کی بنیاد پر ہونے چاہیں:وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سب آتے ہیں اپنی اننگز کھیلتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا سابق چیف جسٹس دن رات از خود نوٹس لیتے تھے۔ فیصلے انصاف کی بنیاد پر کرنا ہونگے۔ یہ نہیں ہو سکتا میرے ساتھ الگ برتاؤ ہو کسی اور کے ساتھ الگ۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کے زمانے میں چینی ایکسپورٹ ہوئی تو اس وقت اس کی قیمت 52 روپے کلو تھی، چینی کی ایکسپورٹ پر اربوں روپے سبسڈی دی گئی، گیس جب 3 ڈالر کے ریٹ پر بک رہی تھی تو یہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے تھے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیااور خود ہی نےاس کی دھجیاں اڑائیں، ان کی اس غفلت پر کسی نے ازخود نوٹس نہیں لیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور بھارت سے پیسہ میں نے نہیں عمران خان نے لیا، اسرائیل اور بھارت سے پیسے لینے کا کسی نے نوٹس نہیں لیا، فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن کیوں فیصلہ نہیں کررہا۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے سب کے ساتھ تعلقات خراب کیے، جب ٹرمپ کو مل کر آئے تھے تو کس نے کہا تھا میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، دعویٰ کیا گیا کہ روسی حکومت نے سستا تیل دینے کی پیشکش کی لیکن روس نے تردید کی کہ انہوں نے سستا تیل دینے کی کوئی پیشکش نہیں کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میرے سینے میں بہت سے راز دفن ہیں اور وہ قبر تک دفن رہیں گے، میں اگر وہ راز کھول دوں تو یہ ایوان حیرت میں مبتلا ہو جائے گا۔

https://twitter.com/pmln_org/status/1552283774523670529?s=20&t=2Fb739GoJnttkNTWkBXD8A

شہباز شریف نے کہا کہ تمام جماعتوں نے مل کر مجھے وزارت عظمیٰ کیلئے منتخب کیا، مجھے وزیراعظم بننے کا لالچ نہیں تھا ، ماضی میں بھی پیشکش ہو چکی، وزیراعظم بننے کئی مواقع ملے، پرویز مشرف نے بھی مجھے وزیراعظم بننے کی پیش کش کی تھی، جب نواز شریف کو سزا ہوئی تو اس وقت بھی مجھے وزیراعظم نامزد کیا گیا، میں نے پنجاب کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے وزارت عظمیٰ لینے سے انکار کر دیا۔

وزیراعظم ںے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں 20 ہزار ارب سے زیادہ قرض لیے گئے، روزگار دلوانا تو دور کی بات لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے، ہم جانتے تھے کہ پاکستان دیوالیہ کے قریب ہے، اگر متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو پھر ریاست کا خدا حافظ تھا، سب نے مل کر مشاورت کی اور فیصلہ کیا کہ ریاست کو بچانا ہے، پہلی مرتبہ ووٹ کی طاقت سےکرپٹ حکومت کو گھر بھیجا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ماضی میں کئی بار مارشل لاء اس ملک پر مسلط رہے، مارشل لاء کے نتیجے میں ہی پاکستان دو لخت بھی ہوا، 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، 2018 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات ہوئے، رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوا اور دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم پر مسلط کر دیا گیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایوان پاکستان کے آئین کی ماں ہے، 1973کا آئین ایک متفقہ آئین تھا، 1973 میں تمام سیاسی جماعتوں نےآئین پراتفاق کیا، آئین پاکستان ہی وحدت کی نشانی ہے، اسی آئین نے پوری دنیا میں پاکستان کو مضبوط ملک کے طور پر پیش کیا۔