مذاکرات کی آڑ میں ہمارے علاقے طالبان کے حوالے کیے جا رہے ہیں، محسن داوڑ

مذاکرات کی آڑ میں ہمارے علاقے طالبان کے حوالے کیے جا رہے ہیں، محسن داوڑ
ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات ہونگے، ان کیساتھ اسلحہ نہیں ہوگا۔ پتہ نہیں مذاکرات کب ہوں گے لیکن وہ لوگ پہلے سے آ چکے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ یہاں علی وزیر کے حلقے کے قبائلی مشران موجود ہیں، میں ان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اس کے علاوہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر وزیر اعظم کے نوٹس کا مشکور ہیں۔

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ میں اسمبلی کے فلور پر اپنے علاقے کے لاء اینڈ آرڈر کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا۔ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات ہونگے، ان کیساتھ اسلحہ نہیں ہوگا۔ پتہ نہیں مذاکرات کب ہوں گے لیکن وہ لوگ پہلے سے آ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہاں پر مختلف مقامات پر لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ اب تک کئی لوگوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ احسان اللہ احسان کا ٹویٹ دیکھا، اس میں کہا گیا کہ گورنر کو بھتے کی کال آئی تھی۔ اگر گورنر اور وزیراعلیٰ بھتہ دینا شروع کر دیں تو عام لوگ کیا کرینگے؟

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1552335835730771969?s=20&t=CpCVDGNy1mPKB4SPuzvpXg

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی آڑ ہمارے علاقے کو طالبان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ میں اس پورے پراسس کو اپنے علاقے کو طالبان کے حوالے کرنے کی کوشش سمجھتا ہوں۔

خیال رہے کہ مفتی تقی عثمانی کی سربراہی میں علمائے کرام کا ایک وفد کابل میں موجود ہے جہاں ان کے کالعدم تحریک طالبان ( ٹی ٹی پی) کے رہنمائوں کیساتھ مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چند سال پہلے قبائلی علاقوں کو برطانوی قانون کے ماتحت کر دیا گیا ہے جسے وہ تسلیم نہیں کرتے۔ برطانوی دور میں بھی قبائلی علاقوں کی آزاد حیثیت تھی اور اس علاقے میں دین اور اسلام سے لوگوں کی وابستگی تھی۔ محمد علی جناح نے بھی قبائلی علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کی تھی۔