معاشی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت کے ذمہ دار سیاستدان ہیں: چودھری شجاعت

معاشی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت کے ذمہ دار سیاستدان ہیں: چودھری شجاعت
چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ معاشی معاملات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوی کی مداخلت کے ذمہ دار سارے سیاستدان ہیں۔

مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے علاوہ کوئی چیز سامنے نہیں آتی، ہمارے بچوں پر بھی کرپشن کے الزامات لگائے گئے، پرویز الٰہی اور مجھ پر 20 سال تک کیس چلتا رہا۔

چودھری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر کو روکا نہ گیا تو مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا، آخر آرمی چیف کو کیوں دخل دینا پڑا یہ سیاستدانوں کا قصور ہے، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، جب تک دنیا کو یہ پیغام نہیں دیں گے کہ ہم ایک ہیں وہ اپنی پالیسیاں نہیں بدلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سچ بولنا گناہ بنتا جارہا ہے، ایک دوسرے کو گالیاں دی جارہی ہیں، غلط زبان کا استعمال عام ہورہا ہے، سیاستدانوں کو چاہئے کہ اپنے اعمال ٹھیک کریں، ساری چیزیں عوام میں لے کر جائیں۔

چودھری شجاعت نے خود کو پارٹی عہدے سے ہٹائے جانے کا اقدام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر الزامات لگانے والوں کی اپنی کیا حیثیت ہے؟ مسلم لیگ ق کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتا ہوں۔

اس موقع پر پریس کانفرنس میں شریک لیگی رہنما طارق بشیر چیمہ نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ چودھری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹانا ممکن نہیں، جس عہدے پر کام نہ کرنے دیا جائے اس سے چمٹے رہنا درست نہیں ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ چودھری پرویز الٰہی آج بھی وزیراعلیٰ کیلئے ہمارے امیدوار ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے سب سے پہلے مجھے کہا کہ وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔ ق لیگ متحد تھی اور رہے گی۔ پرویز الٰہی ہمارے لئے معتبر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرقانونی قرار دیا ہے، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے، اتحادی حکومت کا حصہ ہیں، ہم نے پہلے اعلان کردیا تھا کہ عمران خان کو ووٹ نہیں ڈالنا، ہم کوئی بھی چیز عوام سے چھپا کر نہیں رکھتے۔

طارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ ابھی بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں، خاندان کا مذاق نہ بنائیں، خدا کرے آج ہی چوہدری خاندان اکٹھا ہوجائے، کیا ہم نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ہر خبر کی وضاحت دینی ہے؟۔