عمران خان ایک بار پھر 'سرٹیفائیڈ جھوٹے' ثابت ہوگئے، وزیر اعظم شہباز شریف

عمران خان ایک بار پھر 'سرٹیفائیڈ جھوٹے' ثابت ہوگئے، وزیر اعظم شہباز شریف
الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 7 سال بعد آج سنائے جانے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک بار پھر سرٹیفائیڈ جھوٹے ثابت ہوگئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا فیصلہ عمران خان پر آئین کی خلاف ورزی، جھوٹے حلف نامے جمع کرانے اور غیر ملکی رقم قبول کرنے کی چارج شیٹ ہے۔

https://twitter.com/CMShehbaz/status/1554388720098451456

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ثابت ہوا کہ عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹے ہیں، قوم کو ان کی سیاست کے مضمرات پر غور کرنا چاہیے جو غیر ملکیوں کی فنڈنگ سے چلائی جاتی ہے۔

قبل ازیں نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا 'بیشک اللّہ حق ہے'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مریم نواز نے کہا 'فتنہ خان پاکستان کا پہلا اور واحد سیاستدان ہے جو ایک ہی فیصلے میں ناقابلِ تردید ثبوتوں کے ساتھ بیک وقت جھوٹا،کرپٹ، منی لانڈرر اور بیرونی قوتوں کے ایما پر کام کرنے والا ثابت ہوا ہے، اس کا اپنا ہی بنایا ہوا جھوٹا ایمانداری اور حب الوطنی کا بُت آج اوندھے منہ گر گیا، بیشک اللّہ حق ہے!'۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1554373164469260288

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'قوم کو غلامی سے نجات کا بھاشن دینے والا خود بیرونی طاقتوں کا غلام ثابت ہوا، ان سے پیسہ لیتا رہا اور اس پیسے کو ملک میں فتنہ فساد اور بربادی کے لیے خرچ کرتا رہا، اس فارن ایجنٹ کو پاکستان کی ترقی کو روکنے اور سی پیک کے خاتمے کے لیے لانچ کیا گیا تھا، سرشرم سے جھک گیا'۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1554375273696706561

دوسری جانب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے میں یہ ثابت ہوگیا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا چور اور سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف 2014 میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دائر کرنے والے اکبر ایس بابر کوئی عام آدمی نہیں، ان کا اسی پی ٹی آئی سے واسطہ رہا اور انہوں نے جو کچھ وہاں دیکھا اس کے بعد تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ درخواست دائر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج 2022 ہے، 8 سال یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرسماعت رہا، عمران خان اور پی ٹی آئی نے ہر طریقے سے کوشش کی کہ یہ معاملہ آگے نہ چل سکے، حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دباؤ بھی ڈالا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کے فیصلے میں یہ ثابت ہوگیا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا چور ہے، سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے، یہ معمولی چوری نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 150 کروڑ روپیہ ان ذرائع سے حاصل کیا جس کی اجازت پاکستان کا قانون نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں، دوسرو ں پر غداری کا الزام لگانے والے آج اس بات کا جواب دیں کہ بھارتیوں اور اسرائیلیوں سے فنڈنگ حاصل کرکے وہ کس کا کام کررہے تھے؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہریوں سمیت غیر ملکی شہری اور غیرملکی کمپنیاں شامل ہیں، پاکستان کا قانون کسی ایک بھی غیرملکی کمپنی یا شہری سے فنڈنگ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ 68 صفحات پر مشتمل ہے، اس کا تفصیل سے جائزہ لے کر ہم حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام تفصیلات 2014 تک کی ہیں، 2014 کے بعد کیا ہوا یہ بھی ایک روز پاکستان کے عوام کے سامنے آئے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے دستخط کے ساتھ جمع کروائے گئے فارم ون کو الیکشن کمیشن نے جعلی قرار دے دیا، جو شخص ملک کا وزیراعظم رہا ہو اس سے متعلق یہ انکشاف کیا ثابت کرتا ہے؟ کیا اس ثابت نہیں ہوگیا کہ کون صادق اور کون امین ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا آج کے فیصلے کے بعد عمران خان کو صادق اور امین کہا جا سکتا ہے جو جھوٹے فارم ون اور جھوٹے بیان حلفی جمع کرواتا رہا، یہ میں نہیں الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سپریم کورٹ نے خود ٹرائل کورٹ بن کر ملک کے منتخب وزیراعظم کو صرف اس بات پر نااہل کیا کہ اس نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی تو کیا آج عمران خان صادق اور امین ہے، عمران خان کو جھوٹے بیان حلفی دے رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد عدالت اور قانون اپنا راستہ چنیں گے لیکن یہ معاملہ صرف آئین اور قانون توڑنے کا نہیں ہے بلکہ غیرملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں سیاست کرنا ایک سازش کے مترادف ہے، اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ ایک جھوٹے سازشی شخص کو پاکستان میں سیاست کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔