کمپنیوں سے پیسہ اکھٹا کرنے کا قانون 2017ء میں بنا، ہم نے 2012ء میں اکھٹا کیا: عمران خان کا اعتراف

کمپنیوں سے پیسہ اکھٹا کرنے کا قانون 2017ء میں بنا، ہم نے 2012ء میں اکھٹا کیا: عمران خان کا اعتراف
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے 2012ء میں کمپنیز سے پیسہ اکٹھا کیا، کمپنیوں سے پیسہ اکٹھا نہ کرنے کا قانون 2017ء میں بنا تھا۔

یہ بات انہوں نے ایکسپریس نیوز پر اینکر عمران ریاض خان کے شو ''تکرار'' میں انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کی سلیکشن پر لوگوں نے شور مچایا تھا کہ یہ ن لیگ کا آدمی ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ نے بڑے بڑے سیٹھ پالے ہوئے ہیں جن سے پیسے لیتے ہیں۔ ہم نے 2012ء میں پیسہ اکٹھا کیا حالانکہ کمپنیوں سے پیسہ اکٹھا نہ کرنے کا قانون 2017ء میں بنا تھا۔ الیکشن کمیشن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہا۔ ہمارے پارلیمنٹیرین الیکشن کمیشن جائیں گے۔ پارلیمنٹیرین بتائیں گے کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک میں جوئے کے پیسے سے الیکشن اور لوگوں کو خریدا جا رہا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ الیکشن میں پیسہ استعمال ہوا۔ الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے۔



پی ٹی آئی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ سازش میں ملوث ہے۔ یہ بھول رہے ہیں کہ انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کیا تھا۔ ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے تو فوری الیکشن ضروری ہیں۔ آج اس حکومت کے سبب ملک کی نیشنل سکیورٹی خطرے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ڈرون حملوں کیلئے امریکا کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔ پتا نہیں یہ ڈرون حملہ پاکستان کے اوپر سے ہوا ہے یا نہیں۔ کیا نیوٹرلز کو نہیں نظر آ رہا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے زیادہ اہم فوری عام انتخابات ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے نام پر ڈیڈلاک کے دوران سکندر سلطان راجا کا نام آیا تھا۔ میں نے نیوٹرلز کو کہا تو انہوں نے اس کی گارنٹی دی۔ ہم نے بڑی حماقت کی کہ اس آدمی کو تسلیم کر لیا۔ نیوٹرلز نے کچھ نہیں کہا مگر سکندر سلطان نے اپنے ایجنڈے پر ای وی ایم آنے نہیں دیا۔