ممنوعہ فنڈنگ کیس: حکومت کا پی ٹی آئی کیخلاف سپریم کورٹ میں ڈیکلیریشن بھجوانے کا فیصلہ

ممنوعہ فنڈنگ کیس: حکومت کا پی ٹی آئی کیخلاف سپریم کورٹ میں ڈیکلیریشن بھجوانے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے پر تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کیخلاف پولیٹیکل آرڈر 2002ء کے تحت کارروائی کرنے اور ڈیکلیریشن سپریم کورٹ بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال سے تاخیر کا شکار فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا ہے۔ حکومت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، 8 سال سے اس کیس پر تحقیقات ہو رہی تھیں۔ آٹھ سال میں پاکستان تحریک انصاف نے اس کیس میں 51 التوا حاصل کئے۔

مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ اس کیس کا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور حکومت وقت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کیس اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن میں لے کر گئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست پر پی ٹی آئی سے تمام ثبوت مانگے لیکن انہوں نے آٹھ سال گزر جانے کے باوجود جواب نہیں دیا جس پر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام ریکارڈ پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت حکومت آئین اور قانون کے مطابق اس پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہے۔ وزارت قانون نے کابینہ کو مفصل بریفنگ دی۔ حکومت وقت آئین وقانون کے مطابق اس طرح کے فیصلوں پر عمل درآمد کی پابند ہے۔ فیصلہ میں واضح طور پر پاکستان تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پانچ مرتبہ جعلی بیان حلفی جمع کروائے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی غیر ملکی امداد لینے والی سیاسی جماعت قرار پائی ہے۔ عاشورہ کے بعد اگلی کابینہ کے اجلاس میں وزارت قانون تمام قانونی اور آئینی چیزوں کا جائزہ لیتے ہوئے ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھیجنے کے لئے کابینہ میں پیش کرے گی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ قانون اور آئین کا معاملہ ہے، حکومت پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق اس فیصلے پر ایکٹ کرنے کی پابند ہے۔ تحریک انصاف غیر ملکی فارن فنڈنگ لینے والی جماعت قرار پائی، پی ٹی آئی نے 16 اکائونٹس ڈیکلیئر نہیں کئے، 26 اکائونٹس میں سے پی ٹی آئی نے 8 کی اونر شپ لی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اکائونٹس عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے سینئر قیادت کے نام پر کھلے اور پاکستان تحریک انصاف کے ملازمین کے ناموں پر پیسے آتے رہے اور اسے ڈیکلیئر بھی نہیں کیا گیا۔ اس کیس میں 51 مرتبہ التوا حاصل کیا گیا، 9 وکلا کو تبدیل کیا اور ہائی کورٹس میں 11 پٹیشنز دائر کیں کہ یہ الیکشن کمیشن کا دائرہ کار نہیں ہے۔ تحریک انصاف نے ووٹن کرکٹ لمیٹڈ، برسٹل انجینئرنگ سروسز، ای پلانٹ ٹرسٹیز، پی ٹی آئی یو ایس اے، پی ٹی آئی کینیڈا کوآپریشن، بھارتی نژاد امریکی خاتون مس رومیٹا شیٹی سے فنڈنگ وصول کی۔