آرمی چیف کی تعیناتی کے موجودہ قانون میں سقم موجود ہے، اسے ختم ہونا چاہیے: فواد چودھری

آرمی چیف کی تعیناتی کے موجودہ قانون میں سقم موجود ہے، اسے ختم ہونا چاہیے: فواد چودھری
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے موجودہ قانون میں سقم موجود ہے۔ ہر تین سال بعد اس تعیناتی کا مسئلہ پڑ جاتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر اس کا فریم ورک اور حل نکالنا چاہیے۔

اردو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چودھری نے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ ایشو ہے۔ ہمارے تعلقات اتنے زیادہ اچھے اور زیادہ برے بھی نہیں ہیں۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہمارے تعلقات کبھی بھی زیادہ خراب نہیں ہوئے، یہ مسلم لیگ ن کی نہج پر نہیں پہنچے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے مراد فوج ہے تو میں ایک ایسے حلقے سے آتا ہوں جہاں کا میرا سارا ووٹر فوجی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ فوج کے اندر تحریک انصاف کو ایک بہت بڑی سپورٹ حاصل ہے۔

آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون میں سقم موجود ہے، اس کو ختم ہونا چاہیے۔ اس کو سپریم کورٹ نے بھی پوائنٹ آئوٹ کیا ہوا ہے۔ لیکن بات چیت ہو تو یہ بہتر ہو سکتا ہے۔

https://twitter.com/IsrarAhmedPK/status/1555182333778591754?s=20&t=WmC_ivoaKInvAUeVwL7UCA

ان کا کہنا تھا کہ بہتر تو یہی ہے کہ انتخابات کے بعد جو حکومت آئے وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کرے۔ لیکن میرے خیال میں سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر جس طرح عدلیہ میں ایک فارمولہ طے کیا گیا ہے، اسی طریقے سے یہ بھی معاملہ ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر تین سال بعد تعیناتی کا ایکسٹینشن کا مسئلہ پڑ جاتا ہے۔ اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس کا ایک فریم ورک بنا کر حل نکالنا چاہیے کیونکہ پاک فوج تو سب کی ہے۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جو فرض ادا نہیں کر رہیں، یہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے پر بات چیت کریں۔