مسلم لیگ (ق) کی مرکزی مجلس عاملہ کا چوہدری شجاعت کی قیادت پر اظہارِ اعتماد

مسلم لیگ (ق) کی مرکزی مجلس عاملہ کا چوہدری شجاعت کی قیادت پر اظہارِ اعتماد
مسلم لیگ (ق) کی مرکزی مجلس عاملہ نے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سیکریٹری پنجاب کامل علی آغا کو پارٹی اجلاس بلانے اور چوہدری شجاعت کو صدر کے عہدے سے ہٹانے کے غیر قانونی اقدام پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ گزشتہ روز اسلام آباد میں مسلم لیگ (ق) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کیا گیا جس میں سیکریٹری جنرل طارق بشیر چیمہ، صوبائی صدور اور مرکزی عہدیداران سمیت پارٹی ارکان نے شرکت کی، شرکا نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے چوہدری شجاعت کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

مسلم لیگ (ق) سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے صدور نے گزشتہ ہفتے لاہور میں ہونے والے پارٹی اجلاس سے اظہار لاتعلقی کیا۔

انہوں نے چوہدری شجاعت کی صحت کی ناسازی سے متعلق اعلان اور لاہور اجلاس کی بھی شدید مذمت کی جس میں انہیں اور طارق بشیر چیمہ کو پارٹی عہدوں سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔

پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کی جانب سے منظور کی گئی ایک اور قرارداد میں کامل علی آغا کی جانب سے 10 اگست کو طلب کیے گئے آئندہ اجلاس کو 'غیر ضروری' قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پنجاب تنظیم کو کوئی بھی اجلاس طلب کرنے کا اختیار نہیں ہے، مزید برآں سینیٹر کامل علی آغا کی جانب سے بلائے گئے پہلے اجلاس میں شرکت کرنے والے پارٹی رہنماؤں کو بھی معطل کر دیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے لاہور میں سینیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں مسلم لیگ (ق) کے مرکزی مجلس عاملہ اجلاس میں 10 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور 5 رکنی الیکشن کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، اس حوالے سے مسلم لیگ (ق) نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری پنجاب کی جانب سے بلائے گئے غیر قانونی الیکشن کو روکنے کی استدعا کی ہے۔

مسلم لیگ (ق) اور خاص طور پر گجرات کے چوہدریوں کے خاندان میں دراڑ اس وقت سامنے آئی جب وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پارٹی صدر چوہدری شجاعت نے چوہدری پرویز الٰہی سمیت پارٹی کے 10 ارکان صوبائی اسمبلی کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزارت اعلٰی کے امیدوار حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کے لیے خط لکھا تھا جبکہ خود پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے۔

تاہم مسلم لیگ (ق) کے تمام 10 ارکان اسمبلی کے ووٹوں سے پرویز الہٰی کا وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے فوراً بعد سینیٹر کامل علی آغا نے مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بلایا اور چوہدری شجاعت اور سیکریٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کو ہٹانے سمیت مختلف قراردادیں منظور کیں، اجلاس میں کمیٹی کے کُل 150 ارکان میں سے 83 نے شرکت کی، اجلاس کا کورم 40 ارکان پر مشتمل تھا۔

پرویز الٰہی کیمپ کے ایک ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ق) اعلان کردہ تاریخ پر نئے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے گی اور نئے صدر اور سیکریٹری جنرل کا انتخاب کرے گی۔