دنیا سے قرض مانگنے کیلئے آرمی چیف سے فون کروانا پڑتا ہے: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

دنیا سے قرض مانگنے کیلئے آرمی چیف سے فون کروانا پڑتا ہے: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان نے 1996ء میں ایک دوست ملک سے 45 کروڑ ڈالر کا قرض لیا تھا، جو آج تک واپس ہی نہیں کیا گیا۔ ان سے مزید قرض مانگنے سے شرم آتی ہے، آرمی چیف کا فون کروانا پڑتا ہے۔

اردو نیوز کے مطابق یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس میں ایک منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ دنیا کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ پاکستان ایک دو سال بہتری کرتا ہے پھر مسائل ہو جاتے ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان اب درآمدی ملک بن چکا ہے۔ ہمیں ہر صورت تجارتی خسارہ کم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی درآمدات کم کرنے کے لئے سخت فیصلے کئے ہیں۔ یہ اس لئے کیا گیا تاکہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا جا سکے۔ پاکستان کو درست سمت میں چلانے کے لئے مقامی سطح پر پیداوار بڑھانا ہوگی۔ سب سے بڑا مسئلہ پاکستان کا 80 ارب ڈالر کی درآمدات بنا ہے، اس کے مقابلے میں 30 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔ کاش یہ اگر پاکستان 80 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا اور درآمدات 30 ارب ڈالر ہوتیں تو آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی نہ پڑتا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر طلب ورسد پر چلتا ہے۔ جس دن زیادہ ڈالر آ جائے تو اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ ایک دن میں ڈالر 10 روپے اوپر نیچے نہیں ہونا چاہیے۔ جن چھوٹے بینکوں نے اگر غلط کام کیا ان کیخلاف ایکشن ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ستمبر تک اس تکلیف سے گزرنا ہوگا۔ ہمیں درآمدی بل کو ہر صورت کنٹرول کرنا ہے۔

وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے امپورٹڈ گاڑیوں، فونز، گھریلو سازوں سامان پر پابندی کو ہٹایا جائے۔ لیکن ہم ستمبر تک یہ پابندی نہیں ہٹائیں گے۔ ایکسپورٹ میں استعمال ہونے والی چیزوں کے بارے میں کسٹم ہمیں تفصیلات دے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈالر میری مداخلت کے بعد کم نہیں ہوا بلکہ سپلائی اور ڈیمانڈ کے وجہ سے کم ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ٹیکسٹائل کے علاوہ اور کچھ ایکسپورٹ نہیں ہوتا۔ آپ کو دنیا کی ہر چیز چاہیے لیکن برآمدکچھ نہیں کرتے۔ 1992 میں کوریا اور پاکستان کا ایکسپورٹ ایک جیسا تھا۔ آج ملک کی ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر پر آگئی ہے۔