آزاد کشمیر کی مسٹ یونیورسٹی میں طالب علم پر توہین صحابہ کا مبینہ الزام

آزاد کشمیر کی مسٹ یونیورسٹی میں طالب علم پر توہین صحابہ کا مبینہ الزام
آزاد کشمیر میرپور کی مسٹ یونیورسٹی کے ایک طالب علم پر اس کے ساتھیوں نے توہین صحابہ کا الزام لگا دیا۔ گزشتہ رات ایک بہت بڑا ہجوم اس کے کمرے کے باہر جمع ہو کر اسے ڈھونڈ رہا تھا۔

https://twitter.com/azaad_____/status/1557098222941880320?t=AvNNmVGnOeq4ZKtq_iTG1w&s=08

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ بہت سارے طلبہ یونیورسٹی ہاسٹل میں جمع ہیں۔ اس ویڈیو کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ ایک طالب علم پر ساتھی طالب علموں نے مبینہ توہین صحابہ کا الزام لگایا اور خبر پھیلنے پر انہوں نے اسے ہوسٹل کے کمروں میں ڈھونڈنا شروع کر دیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس وہاں پہنچی مگر طلبہ نے انہیں اندر داخلے ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔



ذرائع کے مطابق پولیس نے اندر داخل ہو کر طالب علم کو حراست میں لے لیا ہے، ملزم پولیس کی محفوظ حراست میں ہے۔



پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر قیصر جاوید نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے معاملے کی صحیح تفتیش کرے۔

اس واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ایس سی کی ترجمان مقدس جرال کا کہنا تھا کہ "ہم نے مشال والے واقعے سے بھی کچھ نہیں سیکھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پہ طالبعلم کو مخفوظ مقام پہ پہنچائیں اور ہجوم کو منتشر کریں، یہ ہمارے تعلیمی ادارے ہیں جو جہنم سے بد تر ہیں۔"

https://twitter.com/JarralMuqaddas/status/1557100632674377733