پی ٹی آئی کو توڑنے اور فوج کیساتھ لڑوانے کا منصوبہ بنایا جا چکا ہے، عمران خان

پی ٹی آئی کو توڑنے اور فوج کیساتھ لڑوانے کا منصوبہ بنایا جا چکا ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میری جماعت کو توڑنے کی پوری منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اس کی شروعات ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو تکلیف تھی کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر چل رہی ہے۔ اب کوشش کی جا رہی ہے ایسا لاجک دیا جائے کہ ہم ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ اس سازش میں پلان بنا ہوا ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو اپنی فوج کے ساتھ لڑوا دیا جائے۔ عمران خان اور پاکستانی فوج کو ٹارگٹ کیا گیا۔ 800 کے قریب جعلی سائٹس پر پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا۔ میر صادق اور میر جعفر نے مل کر اس سازش کا کامیاب کیا۔ میر صادق اور میر جعفر نے مل کر اس سازش کا کامیاب کیا۔ ہماری حکومت گرانے والے مضبوط پاکستان نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سب سے بڑی ضرورت سیاسی استحکام ہے۔ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے صاف اور شفاف الیکشن کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم کبھی اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتے۔ شہباز گل نے اگر کچھ کہا تو اسے صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔



پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کی چوری کا ذکر ہر جگہ ہے۔ ان کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں۔ اس ملک سے پیسے لوٹ کر باہر لے کر جانے والے کیسے محب وطن ہو سکتے ہیں؟ میرے بیرونی ملک کوئی پیسے نہیں پڑے، میرا جینا مرنا یہاں ہے۔ سب وزرائے اعظم سے تحقیقات کریں کہ کیا سب نے قانونی طریقہ کار اختیار کیا؟ اس ملک میں بڑے بڑے عہدوں پر رہنے والے سب کو تحفے ملتے ہیں۔ زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں۔ اب توشہ خانہ کیس کے ذریعے بھی مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نقصان پہنچانے کا پہلا مرحلہ الیکشن کمیشن ہے۔ انہوں نے ہماری پارٹی کو توڑنے کا پورا پلان بنایا ہوا ہے۔ جھوٹی رپورٹس بنا کر تحریک انصاف کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن کو سب کچھ دینے والی پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں ساری جماعتوں نے مل کر ہمارے خلاف ضمنی الیکشن میں حصہ لیا۔ اس کے پیچھے یہی سوچ تھی کہ اس پارٹی کو کرش کر دیا جائے۔ انہیں پورا اعتماد تھا کہ یہ ضمنی الیکشن بھی جیت جائیں گے۔ ضمنی انتخابات  میں الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملا ہوا تھا۔ ان سب جماعتوں نے مل کر الیکشن لڑا پھر بھی ہار گئے۔