مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں 20 سے زائد غیر قانونی کرشنگ پلانٹس سرگرم

مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں 20 سے زائد غیر قانونی کرشنگ پلانٹس سرگرم
مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں 20 سے زائد غیر قانونی کرشنگ پلانٹس سرگرم ہیں۔ 27 کرشنگ پلانٹس آثار قدیمہ اور جنگلات کے حدود میں پتھروں کی کٹائی میں بھی ملوث ہیں۔


تفصیلات کے مطابق مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں 20 غیر قانونی کرشنگ پلانٹس غیر قانونی طور پر پتھروں کی کٹائی میں سرگرم ہے۔

نیا دور میڈیا کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں کل 31 کرشنگ پلانٹس پتھروں کی کٹھائی میں مصروف ہیں جن میں 20 کرشنگ پلانٹس کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ادارے "ای پی اے" کی جانب سے این او سی نہیں دی گئی ہے اور وہ کرشنگ کرنے میں تاحال تک فعال ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ماحولیات تحفظ ایجنسی نے اب تک صرف 8 کرشنگ پلانٹس کو این او سی جاری کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت 16 کرشنگ پلانٹس جنگلات کے لئے مختص زمین پر پتھروں کی کٹائی میں مصروف ہیں، جبکہ 11 کرشنگ پلانٹس بدھ مت مذہب کے محفوظ شدہ سب سے مقدس "آثار قدیمہ" بھمالہ سٹوپا" کے حدود میں پتھروں کی کٹائی میں مصروف ہیں۔

دستاویزات کے مطابق نین سکھ کے علاقے میں جو کرشنگ پلانٹس کام کررہے ہیں ان کے اطراف میں آبادی ہے اور ان کرشنگ پلانٹس کے کام کرنے سے ان کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔