ملک بھر میں فصلیں تباہ ہو گئیں، بھارت سے اشیائے خورونوش درآمد کرنے پر غور کرسکتے ہیں، مفتاح اسمٰعیل

ملک بھر میں فصلیں تباہ ہو گئیں، بھارت سے اشیائے خورونوش درآمد کرنے پر غور کرسکتے ہیں، مفتاح اسمٰعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حکومت لوگوں کی سہولت کے لیے بھارت سے سبزیاں و دیگر اشیائے خورونوش درامد کرنے پر غور کرسکتی ہے کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ملک بھر میں فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں یہ بیان دیا۔

خیال رہے کہ آج بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے فصلوں کی تباہی اور منڈیوں میں سپلائی کم ہونے کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 480 روپے ہوگئی جبکہ پیاز کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

جبکہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں 60 سے 90 روپے فی کلو اضافے سے ان کی قیمت 110 اور 150 روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ شملہ مرچ 320 روپے فی کلو، لوکی 200 روپے فی کلو اور تورائی 160 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہیں جبکہ گوبھی کی قیمت 240 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، اس کے علاوہ کھیرے 200 روپے فی کلو، ہرا دھنیا اور پودینا کی ایک گڈی 30 روپے جبکہ بھنڈی 250 سے 320 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی سپرہائی وے کے صدر حاجی شاہجہان نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں ٹماٹر اور پیاز کی آمد 10 فیصد تک محدود ہوگئی ہے جبکہ فصلوں کو پہنچنے والے نقصان، سیلابی پانی کھڑا ہونے اور بلوچستان سے کراچی جانے والی سڑکوں کو پہنچنے والے بھاری نقصان کی وجہ سے سندھ میں صرف 30 فیصد اشیا ہول سیل مارکیٹ میں پہنچ رہی ہیں۔

خیال رہے کہ 9 اگست 2019 کو وفاقی کابینہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اقدام کے بعد پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا، بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا۔

21 فروری 2022 کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق سابق مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت وقت کی اہم ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔

مارچ 2021 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اعلان کیا تھا کہ وہ نجی سیکٹر کو اجازت دیں کہ بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی اور کپاس واہگہ بارڈر کے ذریعے درآمد کریں، تاہم موجودہ اتحادی حکومت اور اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں پی ایم ایل (ن) اور پی پی پی کی کی جانب سے اس فیصلے پر شدید تنقید کی گئی تھی جس کے بعد چند دنوں میں یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا۔

11 مئی 2022 کو رواں برس کومت تبدیل ہونے کے بعد وفاقی وزارت تجارت نے کہا تھا کہ ٹریڈ منسٹر کی تعیناتی کو بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں تجارت معطل ہونے کے باوجود بھارت میں ٹریڈ منسٹر تعینات کرنے کے فیصلے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی تھی۔