تباہ کن سیلاب: وادی گولین کا زمینی رابطہ منقطع، پل ٹوٹ گئے، ہزاروں لوگ وادی میں محصور

تباہ کن سیلاب: وادی گولین کا زمینی رابطہ منقطع، پل ٹوٹ گئے، ہزاروں لوگ وادی میں محصور
چترال کی خوبصورت وادی اور سیاحتی مقام گولین راستہ پل ٹوٹنے کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتے سے بند ہے جس کی وجہ سے وادی میں محصور لوگوں کے پاس آشیائے خوردونوش کی شدید قلعت پیدا ہوئی ہے۔ وادی میں محصور ہزاروں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کی جان و مال کو شدید حطرہ ہے اور وہ اب مزید یہاں نہیں رہنا چاہتے۔



سیاحتی مقام وادی گولین حالیہ بارشوں اور مسلسل سیلاب کہ وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یہاں 15 گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 40 مکانات جو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے بیرموغ، استور اور جنگل گاؤں کا راستہ پچھلے 15 دنوں سے کٹ چکا ہے۔ جنگل سے آگے پہاڑی چراگاہوں پر گوجر برادری کے 100 گھرانے بھی متاثر ہوئے ہیں مگر ابھی تک ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رسی اور لکڑیوں سے عارضی طور پر ایک جھولا پل بنایا ہوا ہے مگر یہ نہایت حطرناک بھی ہے۔ متاثرہ لوگ انتہائی ذہنی دباؤ اور خوف کا شکار ہیں اور اپنا سامان کھلے آسمان تلے رکھ کر خود بھی کھلے میدان میں رات گزرتے ہیں۔ متاثرہ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی جان و مال حطرے میں ہے اور اب وہ مزید یہاں رہنا نہیں چاہتے۔



علاقے کے معمر حضرات نے بتایا کہ یہاں 1930، 1946، 1977 میں بھی سیلاب آیا تھا مگر وہ اپنے راستے سے گزر گیا۔ آج کل سیلاب آبادی کا رح کرتا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ محکمہ واپڈا یہاں 107 میگا واٹ گولین پن بجلی گھر کیلئے اس وادی میں پانی کا ڈیم یعنی ٹینک بنایا ہے اس کیلئے ٹھیکدار نے نالہ سے ہٹ کر آبادی کی جانب زمین کو ایکسیویٹر مشین سے اوپر نیچے کرکے نظام کو بدل ڈالا اور اس کے بعد اب مسلسل یہاں سیلاب آتا ہے۔

بار بار سیلابوں کی وجہ سے علاقے کے خواتین اور بچے بھی نہایت ڈرے ہوئے ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں کسی محفوظ جگہ منتقل کیا جائے کیونکہ اب ان کی جان و مال یہاں محفوظ نہیں ہیں۔



ہمارے نمائندے نے اس وادی کا دورہ کیا اور انتہائی حطرناک رسیوں کے پل پر سے گزر کر آگے سیلابی پانی میں جانا پڑا وہاں ایک مسجد کے نیچے راستہ صاف تھا مگر جب واپس آیا تو مسجد کے اندر سے سیلاب کا پانی بہہ رہا تھا اور چند ہی لمحوں میں مسجد شہید ہوگئی۔ راستوں کا پتہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری ٹیم سیلابی ریلے کے اندر پھنس گئی جنہیں دیکھ کر آس پاس کھڑی خواتین نے رونا شروع کیا اور ان کیلئے دعائیں کیں اور سیلابی ریلے کے اندر سے بھاگ کر جان بچانا پڑا۔ اس وادی میں جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کی خواتین، بچوں اور بوڑھوں نے ایک مقامی قبرستان میں پناہ لی جو قدرے اونچائی پر ہے۔ ان خواتین نے بتایا کہ یہاں چیونٹی، بچھوں، سانپ اور دیگر کیڑے مکوڑوں سے ان کو حطرہ ہے۔

اس وادی میں سیلاب کی وجہ سے دو مساجد بھی شہید ہوئیں۔ مسجد کے پیش امام نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اب تو باجماعت نماز ادا کرنے کیلئے بھی جگہ نہیں بچی۔ راستے اور پلوں کی ٹوٹنے کی وجہ سے یہاں ہر قسم کی ٹریفک مکمل طور پر بند ہے۔ لوگ کندھوں پر خوراک کا سامان اور پینے کا پانی اٹھاکر کئی کلومیٹر لے جانے پر مجبور ہیں۔



متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کا مواصلاتی نظام اسی طرح منقطع رہا تو خدشہ ہے کہ ان کے پاس کھانے پینے کیلئے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ اب بھی یہ لوگ نہایت کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جن لوگوں کے گھر سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئے ان کے اندر اب بھی سامان ملبے تلے پھنسا ہوا ہے مگر ان کو نکال نہیں سکتے۔ ان بے گھر لوگوں نے اونچی جگہ پر اپنا سامان رکھا ہوا ہے او ر اکثر ان امدادی کیمپوں میں ایسے بچے بھی دیکھے گئے جو مکئی کی سیٹے کھا کر اس پر گزارہ کرتے تھے۔

متاثرہ لوگ حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو کسی محفوظ جگہ میں منتقل کرکے ان کے زمین کے برابر ان کو زمین دیی جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ فوری طور پر مالی مدد کی جائے تاکہ یہ لوگ سردیاں آنے سے پہلے اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ تعمیر کر سکیں اور ان کے راستے بھی بحال کئے جائیں تاکہ یہ لوگ بھوک و پیاس کا شکار نہ ہوں۔




امدادی کیمپ میں ایک خاتون بیٹھی تھی جن کی آنکھ سیلاب کے دوران دوڑتی ہوئی لکڑی سے ٹکرا کر زحمی ہوئی تھی مگر وہ راستہ نہ ہونے کی وجہ ہسپتال نہیں جاسکی۔ کئی دل کے مریض بھی ایسے ہیں جن کے پاس ادویات حتم ہیں اور مریض ہسپتالوں میں جانے سے قاصر ہیں کیونکہ زمینی رابطہ منقطع ہے۔

واضح رہے کہ وادی گولین میں حالیہ بارشوں اور مسلسل سیلاب کی وجہ سے وادی کی سڑک اور تین پل بہہ چکے ہیں جس کی وجہ سے ان لوگوں کا ملک کے دیگر حصوں بلکہ چترال سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہے اور اکثر لوگ کئی کلومیٹر پیدل آکر کھانے پینے کی سامان اور پینے کا پانی لے جاتے ہوئے دیکھا گیا کیونکہ سیلاب کی وجہ سے پینے اور آبپاشی دونوں قسم کے پائپ لائن بھی تباہ ہو گئی ہے۔