'اسحاق ڈار کی وطن واپسی شہباز شریف کی ٹیم پر نواز شریف کے عدم اعتماد کا اظہار ہے'

'اسحاق ڈار کی وطن واپسی شہباز شریف کی ٹیم پر نواز شریف کے عدم اعتماد کا اظہار ہے'
معروف صحافی اعزاز سید کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی شہاز شریف کی ٹیم پر میاں نواز شریف کے عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ شہباز شریف کے کھلاڑی مفتاح اسماعیل کو پیچھے کر دیا گیا ہے اور نواز شریف اپنا بہترین کھلاڑی میدان میں لے کے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکیلے اسحاق ڈار سے ضرورت سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔ یہ وہی توقعات ہیں جو عوام نے عمران خان سے لگا رکھی تھیں جب 2018 میں وہ اقتدار میں آئے تھے مگر وہ بری طرح ناکام ہو گئے۔ اگر اسحاق ڈار کامیاب نہیں ہوتے تو اس کا اثر اگلے الیکشن پر بھی پڑے گا۔

آڈیو لیکس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے آڈیو لیک ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، عمران خان کے دور میں بھی آڈیوز لیک ہوتی رہی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیک ہونے میں کسی قسم کی کوئی تخصیص نہیں ہے، سبھی پارٹیوں کی آڈیوز لیک ہوتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے مگر میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ ملک کے اندر سے ہو رہا ہے۔ 2011 میں جب امریکہ نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا تو لیون پینیٹا نے ایک بیان دیا تھا کہ یا تو پاکستان اسامہ بن لادن کو یہاں رکھنے میں ملوث ہے یا پھر اس کی انٹیلی جنس ایجنسیاں نا اہل ہیں جنہیں اس واقعے کی خبر ہی نہیں ہے۔ انہی کے الفاظ میں کہوں گا کہ یا تو ہماری ایجنسیاں ان آڈیو لیکس میں ملوث ہیں یا پھر وہ نااہل ہیں کہ ناک کے نیچے یہ سب ہو رہا ہے اور انہیں پتہ ہی نہیں ہے۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ طلب کی ہے جس میں سروسز چیف بھی ہوں گے اور انٹیلی جنس چیفس بھی ہوں گے تو دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ میٹنگ اسی وزیراعظم ہاؤس میں ہو رہی ہے جہاں سے پہلے ہی آڈیوز ریکارڈ کرکے لیک کی جا چکی ہیں۔ جو میٹنگ میں شریک ہو رہے ہیں کیا انہیں یقین ہے کہ ان کی باتیں ریکارڈ نہیں ہوں گی؟

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کے پیچھے بیرونی سے زیادہ اندرونی ہاتھ ملوث ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک کے سربراہ پہ ہمیں اعتماد نہیں ہے اور ہم نے اس کی ہر بات ریکارڈ کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مریم نواز کی جس آڈیو کے بارے میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ لیک ہونے والی ہے تو کیا انہوں نے ڈارک ویب سے وہ آڈیو خرید لی ہے؟ قومی سلامتی کمیٹی آڈیو لیکس والے معاملے کی تحقیقات کے بعد جو اعلامیہ جاری کرے گی کیا اس پر کوئی اعتماد کرے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کو ایک بال سے تینوں وکٹیں گرانے کی کوشش قرار دیا جا سکتا ہے۔ اسحاق ڈار کی واپسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر ڈار صاحب معیشت ٹھیک کر لیتے ہیں تو عمران خان کے پاس جلدی انتخابات کروانے کا جواز ختم ہو جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کے استعفے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اندرون خانہ پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کے ساتھ معاملات بہت اچھے نہیں تھے اگرچہ وزیراعلیٰ سندھ کے وہ فیورٹ ہیں۔ ٹیکس لگانے کی وجہ سے ان پر پارٹی کے اندر سے بہت تنقید ہوئی۔

معروف ماہر معیشت ڈاکٹر اقدس افضل نے پروگرام میں شریک ہوتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہماری معیشت کا سب سے بڑا چیلنج افراط زر ہے جو کسی صورت کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا اسحق ڈار کے لئے بہت مشکل چیلنج ہوگا۔ اس وقت برطانیہ، چین اور دیگر ملکوں کی کرنسیاں بھی ڈالر کے مقابلے میں بہت مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعے ملک میں کیش فلو کے مسئلے کو حل کرنے اور ایکسچینج ریٹ کو قابو میں کرنے کی کوشش کرنا ایک بہترین حکمت عملی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک کے ساتھ بھی اسحٰق ڈار کے اچھے تعلقات ہیں تو امید ہے کہ وہ معاملات بہتر کر لیں گے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔