توہین مذہب کا الزام؛ گھوٹکی میں ایک معذور نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

توہین مذہب کا الزام؛ گھوٹکی میں ایک معذور نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
گھوٹکی: صوبہ سندھ کے شمالی علاقے میر پور ماتھیلو کے ایک گاؤں میں ہفتے کی صبح توہین مذہب کا الزام لگا کر ایک معذور نوجوان عباس کلوڑ کو تالاب میں غوطے دے دے کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مشتبہ ملزم حسن کلوڑ کو گرفتار کر لیا ہے۔

تفصیلاب کے مطابق میر پور ماتھیلو تھانے میں دائر مقدمے میں مقتول کے چھوٹے بھائی اور مدعی سرفراز علی نے پولیس کو بتایا ہے کہ مقتول عباس کلوڑ درگاہ لال شاہ کا مجاور تھا۔ ایک ہفتہ قبل ملزم حسن کلوڑ نے درگار پر آ کر عباس کلوڑ کو دھمکی دی تھی کہ وہ قبروں پر سجدے کرنے سے باز آ جائے ورنہ اسے مار دیا جائے گا۔ سرفراز علی کے مطابق ہفتے کی صبح ہم درگاہ کے پاس کھڑے تھے کہ ملزم محمد حسن ایک نامعلوم شخص کے ہمراہ وہاں آ گیا۔ ملزم کے ہاتھ میں پیٹرول کی بوتل تھی۔ اس نے مقتول عباس کلوڑ کو للکارتے ہوئے اس پر پیٹرول چھڑکنا شروع کر دیا۔ انتہائی خوف زدہ ہو کر میرا بھائی وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گیا مگر گھبراہٹ میں قریب ہی موجود پانی کے تالاب میں گر گیا۔ ملزم حسن نے ہمارے سامنے غوطے دے دے کر میرے بھائی کو ہلاک کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزم کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ملزم الزام لگا رہا ہے کہ مقتول نے مذہب کی توہین کی تھی تاہم پولیس ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ مقتول عباس کلوڑ پیدائشی طور پر دونوں بازوؤں سے محروم تھا اور گزشتہ ایک دہائی سے درگاہ لال پر مجاوری کر رہا تھا۔

گھوٹکی اس سے قبل 2019 میں اس وقت خبروں میں آیا تھا جب ایک ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد مشتعل ہجوم نے ہندو استاد کے سکول اور ہندوؤں کے مندر پر حملے کرکے وہاں شدید توڑ پھوڑ کی تھی۔ پولیس نے نوتن لال کو گرفتار کر لیا تھا اور مقامی عدالت نے دو سال بعد انہیں عمر قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔