لگتا ہے جنرل باجوہ کو امریکہ میں الوداعی نہیں، ویلکم ڈنر دیے جا رہے ہیں: نجم سیٹھی

لگتا ہے جنرل باجوہ کو امریکہ میں الوداعی نہیں، ویلکم ڈنر دیے جا رہے ہیں: نجم سیٹھی
معروف صحافی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے جنرل قمر باجوہ پہلے دن سے یہی کہ رہے ہیں کہ وہ توسیع نہیں لیں گے مگر توسیع لینے کا انحصار حالات پر بھی ہوتا ہے۔ اگر عمران خان کے لانگ مارچ کے نیتجے میں حالات خراب ہو جاتے ہیں تو جنرل باجوہ چپ کرکے نہیں بیٹھے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی حتمی طور پر یہ کہنا مشکل ہے کہ جنرل باجوہ چلے جائیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ میں انہیں الوداعی ڈنر دیا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں اگر یہ الوداعی ڈنر ہوتا تو پاکستان میں ہی دیا جاتا، مجھے یہ الوداعی سے زیادہ ویلکم ڈنر لگ رہا ہے جو امریکہ میں انہیں دیا گیا ہے۔ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ نئے آرمی چیف کے لیے ان کے پاس پانچ نام آئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ نیا آرمی چیف تعینات کر کیوں نہیں دیتے، کیا چیز انہیں روک رہی ہے؟

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو "خبر سے آگے" میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی جاسوسی کی گئی ہے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ آج والی آڈیو جعلی ہے۔ اگر یہ آڈیو بنائی گئی ہے تو پھر ساری ہی جعلی ہیں، فورنزک کروا لیں۔ اصل بات یہ ہے کہ کیا ان کے سپورٹر یقین کرتے ہیں کہ ان کا لیڈر جھوٹا ہے، فراڈ ہے؟ اصل معاملہ یہ ہے کہ کون اس بات کو مانتا ہے اور کون نہیں۔ اگر یہ آڈیوز عمران خان کو نقصان نہیں پہنچا رہیں تو پھر ہمیں پریشانی ہونی چاہئیے اور اگر نقصان پہنچا رہی ہیں تو پھر ہمیں پارلیمنٹ میں ان کے بارے میں کوئی کارروائی کرنی چاہئیے۔ جس طرح لگاتار آڈیوز آ رہی ہیں تو اس میں شک نہیں ہو سکتا کہ وزیراعظم ہاؤس کی جاسوسی کی گئی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں دنیا میں ہر جگہ جاسوسی کرتی ہیں اور وہ فیصلہ سازی اور تجزیے کے لیے ریکارڈ کی جاتی ہیں مگر کہیں بھی لیک نہیں ہوتیں۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ چاہے ہارس ٹریڈنگ ہو یا کچھ اور، عمران خان شروع سے اپنی جیت کے لیے ہر حربہ استعمال کرتے آئے ہیں۔ ان کے سپورٹرز پہ حیرانی ہے کہ وہ اب تک ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کے ووٹر ملکی مفاد کی بجائے جذبات کو دیکھ رہے ہیں۔ معیشت خراب ہے، عوام پس رہے ہیں۔ جس وقت ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت تھی اس وقت خان صاحب انتشار کی سیاست کر رہے ہیں۔

عمران خان کے لانگ مارچ سے متعلق انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے ساتھ حکومت نہیں گر سکتی مگر سارا کا سارا سسٹم ملیامیٹ ہو جائے گا۔ اگر عمران خان نے کوئی ایسا کام کیا جس میں لاشیں گریں تو کیا جنرل باجوہ چپ کر کے بیٹھے رہیں گے؟ پہلے بھی ریٹائرڈ افسران نے مستی کرنے کی کوشش کی تھی تو انہیں شٹ اپ کال دے دی گئی تھی۔ اب بھی عمران خان کے لانگ مارچ میں ان ریٹائرڈ لوگوں میں سے کچھ لوگ نکلیں گے مگر تھوڑی تعداد میں ہوں گے۔ یہ پریشان کن صورت حال ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آخر تک آگے بڑھتے ہیں اور آخری وقت پہ یوٹرن لے لیتے ہیں۔ ابھی بھی لانگ مارچ سے متعلق ان کی یہی کوشش ہے۔ یہ اس طرح کا لانگ مارچ نہیں ہوگا کہ ایک دن کال دی اور اگلے دن اسلام آباد پہنچ جائیں گے۔ یہ اس طرح کا مارچ ہوگا کہ کسی بھی وقت واپس جایا جا سکے۔ خان صاحب صرف پارلیمنٹ میں واپس جانے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ عمران خان اس وقت ملک میں 1993 والی صورت حال بنا رہے ہیں جب آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کبھی نواز شریف کے پاس جا رہے تھے اور کبھی صدر غلام اسحاق خان کے پاس جا رہے تھے۔ عمران خان جو چاہتے ہیں اگر ویسا ہونے دیا گیا تو اس کے بہت خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ پروگرام ہر پیر سے ہفتہ کی رات کو 9 بجے نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔ مکمل شو دیکھیے: