'عمران خان بے اختیار نہیں، نالائق وزیراعظم تھے'

'عمران خان بے اختیار نہیں، نالائق وزیراعظم تھے'
معروف صحافی اور اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے کہا ہے کہ عمران خان کو یہ کہنا چاہئیے کہ میں نالائق وزیراعظم تھا، اس میں اختیار اور بے اختیاری والا معاملہ تھا ہی نہیں۔ ملک کے سبھی طاقت ور لوگ عمران خان کے ساتھ تھے۔ انہوں نے اپنا سارا اختیار عثمان بزدار کو بچانے پہ لگا دیا۔ وہ اب سارا کچھ اسٹیبشلمنٹ پہ ڈال کر اسے یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ نے ہماری مدد نہ کی تو پھر اس سے بھی برے الزام آپ پر لگائیں گے۔

میزبان رضا رومی نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں پہلے ڈی جی آئی ایس آئی کو فارغ کروا دیا۔ دوسرے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض کو آپ ہلنے نہیں دے رہے تھے اور اس معاملے پر آپ نے جنرل باجوہ سے تنازعہ پیدا کر لیا تھا۔ پھر آپ نے کہا کہ آئی ایس آئی چیف کے لیے آنے والے سارے امیدواروں کے انٹرویو کروں گا۔ سیاسی مخالفوں پر جھوٹے مقدمے بنائے اور ان کو گرفتار کروایا۔ آپ اتنے بھی بے اختیار نہیں تھے۔

اسی حوالے سے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کی حکومت اتنی ہی بے اختیار، بے کار، نکمی اور بے اثر تھی تو پھر امریکہ کو سازش کر کے گرانی کیوں پڑی۔ دوسری بات یہ کہ اسی بے کار اور نکمی حکومت کو واپس لینے کے لیے پچھلے چھ ماہ سے وہ مرے کیوں جا رہے ہیں؟ تب آپ کہتے تھے کہ اس ملک کے پاس میرے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں ہے۔ آپ نے اپنے دور میں چینل بند کروا دیے، مخالفوں کو جیلوں میں ڈال دیا، پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات بگاڑ لیے، اتنے بے تحاشا قرضے لے لیے۔ ابھی آپ کو پورا اختیار مل جاتا تو نہ جانے آپ اس ملک کے ساتھ کیا کرتے۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں سوات میں دہشت گردی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے رضا رومی نے کہا کہ طالبان جب افغانستان میں آئے تو آپ کا ردعمل تھا کہ آج طالبان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں، آپ نے تحریک طالبان پاکستان کو پاکستان میں دفتر کھولنے کی تجویز دی، اسامہ بن لادن کو شہید کہا، حکیم اللہ محسود کو شہید کہا۔ اب کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے۔ مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ آج اگر عمران خان سوات میں دہشت گردی کا رونا رو رہے ہیں تو یہ بھی بتائیں کہ 30 کروڑ روپے کی سالانہ امداد اکوڑہ خٹک والے مدرسے کو کون دے رہا تھا؟

اعظم سواتی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے معروف وکیل رضا رحمان کا کہنا تھا کہ تنقید اور اظہار رائے کی کوئی حد ہونی چاہئیے، اگر آپ کھلے عام ملک کے آرمی چیف کے خلاف ٹویٹ کریں گے تو پھر آپ کو کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ صحافی تنزیلہ مظہر کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے کی اجازت ملنی چاہئیے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری سے اس طرح کا تاثر پیدا ہوتا ہے کہ کل جس طرح تحریک انصاف ایف آئی اے کو استعمال کر رہی تھی اسی طرح اب موجودہ حکومت اسے استعمال کر رہی ہے۔ شہباز شریف کی جگہ نواز شریف وزیراعظم ہوتے تو شاید وہ اس طرح نہ ہونے دیتے۔ اس حوالے سے معروف صحافی اعزاز سید کا کہنا تھا کہ جس طرح آدھی رات کو جج کو اٹھا کر وارنٹ حاصل کیے گئے اور لیڈیز پولیس کا بندوبست کر کے اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا اس پہ یہی کہوں گا کہ جب پاکستان میں ریاست انصاف کرنے پہ تل جائے تو پھر وہ دن رات نہیں دیکھتی اور انصاف کرکے رہتی ہے۔

پروگرام ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔