3 میجر جنرلز کی حیران کن انداز میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی

3 میجر جنرلز کی حیران کن انداز میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی
11 اکتوبر 2022 کو آئی ایس پی آر نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان آرمی کے 12 میجر جنرلز کو لیفٹننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔ ترقی پانے والے آفیسرز میں میجر جنرل انعام حیدرملک، میجرجنرل فیاض حسین شاہ، میجرجنرل نعمان زکریا، میجر جنرل محمد ظفر اقبال، میجر جنرل ایمن بلال صفدر، میجر جنرل احسن گلریز، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل شاہد امتیاز، میجر جنرل محمد منیر افسر، میجر جنرل بابر افتخار، میجر جنرل یوسف جمال اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔

12 اکتوبر 2022 کو صحافی اسد علی طور نے اپنے وی لاگ میں پاکستان آرمی کی حالیہ پروموشن پر تجزیہ دیا ہے جس میں انہوں نے کافی سارے اندرونی رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔

اسد علی طور کے مطابق اکتوبر 2012 سے لے کر نومبر 2022 تک 9 لیفٹننٹ جنرلز نے اپنے عہدوں سے ریٹائر ہونا ہے۔ ان میں سے ایک لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی بھی تھے جو بطور کور کمانڈر کوئٹہ کام کر رہے تھے جب وہ 2 اگست 2022 کو بلوچستان میں جہاز کے ایک حادثے میں شہید ہو گئے۔

ان کے مطابق اخلاقی طور پر نئے آنے والے آرمی چیف کو نئی تعیناتیاں کرنی چاہیے تھیں مگر موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے پاس یہ جواز تھا کہ 2 لیفٹننٹ جنرلز میں سے ایک آرمی چیف تعینات ہو جائیں گے جب کہ دوسرے لیفٹننٹ جنرل چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف بن جائیں گے لہٰذا ان دو خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لئے نئی پروموشن کرنا ناگزیر عمل تھا۔

اسد علی طور کے مطابق 9 میجرجنرلز کی ترقی تو توقع کے مطابق ہوئی ہے مگر 3 میجر جنرلز کی ترقی سرپرائز کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ان کے ذرائع کے مطابق غیر متوقع طور پر ترقی پانے والے 3 جنرلز کی پروموشن کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس اور لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر سے ایک غیر رسمی مشاورت بھی کی ہے۔

انہوں نے سینیئر صحافی ماجد نظامی کے 3 دسمبر 2021 کے ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نئی ترقی پانے والے جنرلز میں سے 2025 کے آرمی چیف کا انتخاب ہو گا اس لئے یہ ترقیاں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں۔

ان کی تحقیق کے مطابق جن 3 میجر جنرلز کی غیر متوقع طور پر ترقی ہوئی ہے ان میں میجر جنرل بابر افتخار، میجر جنرل انعام حیدر اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔انکے خیال میں آرمی چیف کی قربت ان افسران کی ترقی میں کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے۔ مزید حیران کن بات یہ ہے کہ انجینئرنگ کور میں سے خلاف معمول 2 میجر جنرلز کو ترقی دی گئی ہے جن میں میجر جنرل انعام حیدر اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میجر جنرل کاشف نذیر اس وقت بطور ڈی جی سی کام کر رہے ہیں اور ڈی جی سی، آئی ایس آئی کے انٹیلی جنس اور سیاسی امور کے ونگ کو دیکھتے ہیں جو کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی بجائے آرمی چیف کے زیادہ قریب سمجھے جاتے ہیں۔ ماضی میں بھی یہ عہدہ کافی اہمیت کا حامل رہا ہے۔

جنرل ظہیر الاسلام جو ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاح پاشا کے ساتھ بطور ڈی جی سی کام کر چکے تھے۔ انہوں نے 2014 کے دھرنوں میں اہم کردار ادا کیا جس کی وجہ سے انکا کردار خاصہ متنازع رہا۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ میجر جنرل کاشف نذیر نے بطور ڈی جی سی میجر جنرل عرفان ملک کی جگہ یہ عہدہ لیا تھا جو کہ مریم نواز کو سنگین دھمکی دینے کی وجہ سے اپنے عہدے سے ہٹا دیے گئے تھے۔ عرفان ملک کو ہو سکتا ہے اسی وجہ سے اس دفعہ کی پروموشن میں سپرسیڈ کیا گیا ہے۔

اسد علی طور نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ نئی ترقی پانے والے لیفٹننٹ جنرل نعمان زکریا کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی پچھلی دفعہ والی پروموشن اس لئے نہیں کی گئی تھی کہ 2025 والی آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔ ان کی ابھی کی پروموشن کے بعد وہ 2025 تک ملازمت پہ برقرار رہ سکیں گے۔ لیفٹننٹ جنرل نعمان زکریا جو کہ ابھی وائس چیف آف جنرل سٹاف کے طور پر کام کر رہے ہیں وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں۔