رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف نے پی ٹی آئی مارچ پر حملے کو مذہبی انتہاپسندی کا واقعہ قرار دے دیا

رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف نے پی ٹی آئی مارچ پر حملے کو مذہبی انتہاپسندی کا واقعہ قرار دے دیا
مسلم لیگ ن کے وفاقی وزرا نےپاکستان تحریک انصاف کی لانگ مارچ پر حملے کو مذہبی انتہاپسندی کا واقعہ قرار دے دیا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مارچ پر حملہ مذہبی انتہاپسندی کا واقعہ ہے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے مذہبی جنون کارفرما ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف لانگ مارچ پر حملہ مذہبی انتہاپسندی کا واقعہ ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس بارے میں تحقیق ہونی چاہیے اور تحقیق پنجاب حکومت کو کرنی چاہیے، ہم عمران خان کو سیاسی مخالف سمجھتے ہیں اپنا دشمن نہیں، عمران خان اپنے رویے کو بدلیں، پی ٹی آئی کا رویہ کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔

وزیر داخلہ نے واقعہ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بغیر کسی تحقیق ہم پر الزامات لگائے، انہیں کیسے سمجھائیں یہ تباہی کا راستہ ہے، نفرت اور تقسیم کے عمل کو بہت گہرا کردیا گیا ہے، اسد عمر نے جو بات کی وہ قابل مذمت ہے، ہم بار ہاکہہ چکے ہیں کہ اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے خیال کریں، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ہم لانگ مارچ روکنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے کچھ عناصر نے پر تشدد احتجاج کیا، کچھ لوگ اسلحہ نکال کر لہراتے رہے۔

وزیر داخلہ نے کہا ملزم نے اپنے بیان میں 2 وجوہات کا ذکر کیا کہ اس نے حملہ کیوں کیا؟، ملزم نے نبوت اور پیغمبری کے دعوؤں کو بھی حملے کی وجہ قرار دیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملزم کے بیان کی ایک قسط کل جاری ہوئی تھی، جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا اس پورے تھانے کےعملے کومعطل کر دیا گیا،

رانا ثنا اللہ نے کہا م، اس کےبعد پنجاب حکومت نے اس پورے تھانے کےعملے کو معطل کردیا، پہلے بیان کا ایک حصہ لیک ہوا پھر اس کا دوسرا حصہ لیک ہوا، سوال یہ ہے کہ بیان ریکارڈ کرنے والے نے لیک کیا یا کسی اورنے بیان لیکر لیک کیا؟

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا حملے سے متعلق تحقیقات پنجاب حکومت کو کرنی چاہئے، ملزم کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات انتہائی تشویشناک اورخوفناک ہیں۔

گزشتہ روز، وفاقی وزیر داخلہ نے پنجاب حکومت کو پی ٹی آئی لانگ مارچ میں فائرینگ کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انیویسٹیگیشن ٹیم بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا، انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ ملزم کے مختلف بیانات سے یہ ظاہر ہے کہ یہ مذہبی جنونیت کی وجہ سے ہے، اس واقعے کے پیچھے مذہبی جنون کارفرما ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کل کا واقعہ پوری قوم کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، پوری دنیا میں اس کا کیا تاثر گیا ہوگا، سب نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔

وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ اس کی وجہ سامنے آنی چاہیے، ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کا کوئی ذمہ دار سامنے نہیں آیا، ماضی میں بینظیرکے واقعے میں اٹھنے والے سوالات کا کوئی جواب نہیں ملا، لیاقت علی خان واقعے کا بھی کوئی جواب نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی ادارے کے نام کو استعمال کرنے کی مذمت کرتا ہوں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ملزم کے مختلف بیانات سے یہ ظاہر ہے کہ یہ مذہبی جنونیت کی وجہ سے ہے، اس واقعے کے پیچھے مذہبی جنون کارفرما ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا وہ سارا تھانہ معطل کر دیا گیا ہے، ملزم کو وزیراعلیٰ پنجاب اپنے ضلع میں لے گئے ہیں، واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی تگ و دو میں ہیں، ہمیں سمجھ آ رہی ہے کہ واقعہ کا رخ کہاں موڑا جا رہا ہے، تفتیش کے تمام تقاضے پورے ہوں گے۔

واقعے میں ملوث ملزم نویدسے تحقیقات کے دوران اعتراف جرم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر لیک ہوگئی جس میں اسے کہتے ہوئے دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ اس کے ٹارگٹ پر صرف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان تھے، ملزم نے کینٹینر پر نشانہ لگایا اور تقریبا 8 گولیاں چلائی۔

ملزم کا کہنا تھا کہ عمران خان کو مارنا چاہتا تھا کیونکہ انہوں نے اس صدی کے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا، وہ کہتا ہے کہ مجھے نبی مانو جس طرح نبی آخرالزمانﷺ نے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچایا تھا، اسی طرح میرا بھی قوم کے لئے پیغام ہے۔

ملزم نے مزید کہا کہ میرے ضمیر نے یہ گوارا نہیں کیا کہ میں اس کو نبی مانوں، نبی آخرالزمان محمدﷺ ہیں، اللہ نے مہر لگا دی ہے۔ یہ کس طرح خود کو چودھویں صدی کا مجدد اعظم کہہ سکتا ہے؟ مجھے یہ چیز اچھی نہیں لگی۔ میرے موبائل میں عمران خان کے تمام بیان موجود ہیں، اس نے اپنے منہ سے بولا ہے یہ سب۔

ملزم نے عمران خان کے بچ جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے کئے پر کوئی افسوس نہیں، مجھے دکھ ہو رہا ہے کہ وہ بچ گیا، جو میرا مقصد تھا وہ پورا نہیں ہو سکا۔

ملزم نے اپنےعزائم کو کسی سے بھی شئیر کرنے یا کسی اور کے ملوث ہونے کے امکان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ

ملزم سے جب پستول کے بار ے میں پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ یہ اس نے 20 ہزار کا وزیر آباد سے ایک بٹ نامی شخص سے ایک وقاص نامی شخص کے ذریعے سے خریدا تھا، میگزین میں 26 سے 27 گولیاں تھیں جن میں سے7 سے 8 گولیاں چلائی تھیں جبکہ 1 گولی پسٹل میں پھنسی ہوئی تھی، جب میں نے کینٹینر پر گولیاں چلائی تو میرا نشانہ صرف عمران خان پر تھا، کنٹینر کے اوپر سے مجھ پر 4 سے 5 جوابی فائر ہوئے جو اردگرد موجود لوگوں کو لگے لیکن میں سائیڈ پر ہو کر بچ گیا، جو کینٹینر پر گارڈ کھڑے تھے انہوں نے فائر کیا، اس کے بعد میں بھاگ کر ایک حویلی میں چلا گیا جہاں سے مجھے پکڑ لیا گیا۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نشے کا عادی ہے جس کے ابتدائی بیان پر یقین نہیں کیا جاسکتا، ابتدائی تفتیش کے بعد ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جا سکتا ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے بعد مزید حقایق سامنے آئیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر آباد میں اولڈ کچہری چوک پر پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں عمران خان سمیت 13 افراد زخمی ہوئے جب کہ ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔