ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن ڈر کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر نہیں درج کر رہا؛ عمران خان

ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن ڈر کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر نہیں درج کر رہا؛ عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جس روز میں نکلا مجھے معلوم تھا کہ انہوں نے آج یا کل مجھ پر حملہ کرنا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کر رہا کیونکہ سب ڈرے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے قاتلانہ حملے کے بعد شوکت خانم اسپتال سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو تو جب اللہ تعالی نے لے کر جانا ہے میں تیار ہوں لیکن یہ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لئے ملکی مفاد کو دیکھ ہی نہیں رہے۔ 6 ماہ پہلے ایک امریکی انڈر سیکریٹری پاکستانی سفیر کو بلا کر دھمکی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ عمران خان کو نہ ہٹایا تو پاکستان کو معاف نہیں کریں گے۔ ڈونلڈلو نے کہا کہ اگر عمران خان کو عدم اعتماد میں ہٹا دیا جائے تو پاکستان کو معاف کر دیں گے۔ امریکی انڈر سیکریٹری کی دھمکی کے بعد سیاست میں ضمیر کی خرید و فروخت کی منڈی لگتی ہے اور تحریک عدم اعتماد میں حمایت حاصل کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے انڈر میری پارٹی نہیں بنی، میں نے 22 سال جدوجہد کی اور عوام میں واپس گیا۔ یہ لوگ نیوٹرل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ملک میں اندرونی اور بیرونی سازشیں ہو رہی تھیں انہیں معلوم تھا کہ سازش ہو رہی ہے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ ان پر بھی سلمان تاثیر کی طرح دین کی توہین کا الزام لگا کر قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ پلان تھا جو کہ میں نے 24 ستمبر کو جلسے میں بتایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رات کے 3 بجے جا کر لوگوں کے گھروں میں تشدد کیا، اور لوگوں کو جیلوں میں ڈالا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے پر امن احتجاج پر شیلنگ کی۔ انہوں نے سمجھا کہ پی ٹی آئی تو ممی ڈیڈی پارٹی ہے جلد ختم ہو جائے گی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہمیں نااہل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ہم نے اس معاملہ پر عدالت سے رجوع کیا عدالت نے 8 مرتبہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ریورس کیا۔ وہ پارٹی جو عوام سے پیسہ اکٹھا کرتی ہے اسے بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان سب کے باوجود پی ٹی آئی جیت گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 4 لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، ویڈیو بنا کر رکھی ہے، کہا تھا مجھے کچھ ہوا تو ویڈیوز جاری کر دینا۔ حکومت میں ساڑھے تین سال رہا، اداروں اور ایجنسیز میں سب کو جانتا ہوں، وہ بتا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلسوں کے بعد لانگ مارچ کا فیصلہ کیا، ملکی تاریخ میں اتنی عوام پہلے نہیں نکلی، یہ اس سے خوفزدہ تھے، 3 لوگوں نے منصوبہ بنایا، ایک دن پہلے دیکھا کہ کراؤڈ بڑھتا جا رہا ہے تو انہوں نے مارنے کا منصوبہ بنایا۔

عمران خان نے ویڈیو خطاب میں انکشاف کیا کہ ہم پر دو برسٹ مارے گئے دونوں نے الگ سمتوں سے نشانہ بنایا۔ جیسے ہی میں ٹھیک ہوں گا میں یہاں سے سیدھا سڑک پر نکل جاؤں گا اور اسلام آباد کی کال دوں گا، اور آپ (عوام) سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے بچوں کے لئے باہر نکلنا ہے۔ ہم نے ان چوروں کی غلامی نہیں کرنی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ تین لوگ اپنے عہدوں سے مستعفی نہیں ہوتے تب تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا اور میں سڑک پر آتے ہی دوبارہ اسلام آباد کی کال دوں گا۔