'عمران کے ہینڈلرز نے انہیں سمجھایا ہے کہ ڈی جی سی کو نشانہ بنائیں'

'عمران کے ہینڈلرز نے انہیں سمجھایا ہے کہ ڈی جی سی کو نشانہ بنائیں'
آج عمران خان نے شوکت خانم اسپتال سے اپنی تقریر میں 99 فیصد پرانی باتیں کی ہیں۔ اس میں نئی باتیں جو انہوں نے کی ہیں وہ بہت اہم ہیں۔ آج انہوں نے جنرل باجوہ کو نشانہ نہیں بنایا، آرمی چیف کی تعیناتی پر فوکس نہیں کیا، الیکشن جلدی کروانے پر زور نہیں دیا۔ آج انہوں ںے بس تین لوگوں پر فوکس کیا۔ کیوں؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کے اندر عمران خان کے بھی ہینڈلرز ہیں۔ یہ خان صاحب کے ہینڈلرز کا ایجنڈا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر فوکس کرو یعنی حکومت پر تنقید کرو۔ ڈی جی سی پر اس لیے کہ اس بندے نے سب کچھ کنٹرول کر رکھا ہے، ہینڈلرز کہہ رہے ہیں کہ اس کمانڈر کو جانا چاہئیے۔ یہ تینوں لانگ مارچ کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ ان پر فوکس کرنے سے آپ کے لیے بھی راستے کھلیں گے اور ہمارے لیے بھی آسانی پیدا ہوگی۔ ان میں سے ایک آفیشل رکاوٹ ہے یعنی حکومت اور ایک ان آفیشل رکاوٹ ہے یعنی ڈی جی سی۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ آج کی تقریر میں عمران خان نے جو باتیں نہیں کیں وہ بھی اہم ہیں۔ یہ نہیں کہا کہ کب دوبارہ لانگ مارچ میں آئیں گے۔ یہ بھی نہیں کہا کہ ملک گیر احتجاج کے لئے باہر نکلیں۔ اب اس کے بعد وہ بیس دن لگائیں گے۔ میرا خیال ہے کہ پس پردہ جو باتیں چل رہی ہیں وہ ان کو جگہ دینا چاہ رہے ہیں۔ عمران خان جب بھی کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو کہیں نہ کہیں سے مشورہ کرکے فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بعد ہی آگے جاتے ہیں یا پیچھے ہٹتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو فوج کے اندر سے سپورٹ بھی مل رہی ہے اور انہیں اطلاعات بھی دی جا رہی ہیں۔ اسی بنیاد پر خان صاحب منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے سے خان صاحب کا رویہ بھی تبدیل ہو جائے گا۔ جب عمران خان اقتدار میں تھے تو لگ رہا تھا کہ وہ دس سال رہیں گے۔ اس ملک میں بہت کچھ بدل جاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج عمران خان پاپولر ہیں اور دس ماہ بعد بھی یہی صورت حال رہے گی۔ اسٹیبلشمنٹ، عمران خان اور ان کے ہینڈلرز ملکی مفاد سے زیادہ ذاتی مفاد میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آپ گھوم پھر کر ون یونٹ کی جانب آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ اس وقت ہمیں رولز آف دی گیم طے کرنے چاہئیں۔ آئین اور پارلیمنٹ کو مرکزی حیثیت دینی چاہئیے۔ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر بیٹھنا چاہئیے جس پہ عمران خان نہیں مانیں گے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ اسٹیبلشمنٹ کے آدمی ہیں۔ پولیس ان کے ماتحت آتی ہے۔ وہ چاہیں تو آج ہی ایف آئی آر درج ہو سکتی ہے۔ مگر پرویز الہیٰ ایف آئی آر میں کسی جنرل کا نام نہیں آنے دیں گے۔ انہیں فوج کے اندر سے کس دھڑے کی جانب سے سگنل مل رہے ہیں، ابھی کلیئر نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگلا آرمی چیف جو آئے گا وہ سیاست میں دخل نہیں دے گا۔ بشرطیکہ کوئی غیر معمولی صورت حال نہیں پیدا ہو جاتی جو میرا خیال ہے نہیں ہوگی۔ نیا آرمی چیف آئے گا تو آرمی کے اندر جو تقسیم نظر آ رہی ہے ختم کر دے گا۔ پھر خان صاحب کے ہینڈلرز بھی فارغ ہو جائیں گے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ ' خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔