عمران خان سے انٹرویو لینے والی جرمن ٹی وی اینکر کو قتل، ریپ کی دھمکیاں ملنے لگیں

عمران خان سے انٹرویو لینے والی جرمن ٹی وی اینکر کو قتل، ریپ کی دھمکیاں ملنے لگیں
پاکستان تحریک انصاف  کےچیئرمین عمران خان سے انٹرویو کے دوران سخت سوال کرنے والی جرمن ٹی وی کی  اینکرکوقتل اور زیادتی کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ اینکر نے اپنے ٹویٹر کمنٹس بند کر دیئے۔

عمران خان کا انٹرویو لینے کے بعد سے جرمن ٹی وی اینکر میلیسا چان کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور ان کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کیے جا رہے تھے۔

جرمن ٹی وی اینکر میلیسا چان نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر ریپ اور قتل کی متعدد دھمکیاں مل چکی ہیں۔ دھمکیاں ملنے کے بعد ٹوئٹر پر کمنٹس کا سیکشن بند کردیا ہے۔ جنسی زیادتی اور قتل کی دھمکیوں سے نمٹنے کا یہی ایک طریقہ تھا کہ میں ٹوئٹر پر کمنٹس بند کردوں۔

جرمن اینکر نے انٹرویو میں عمران خان سے سوال کیا تھا کہ آپ کوتحریک عدم اعتماد کے باعث اقتدار سے محروم ہونا پڑا اور اب آپ اقتدار میں واپسی کے لیے شہرت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے دارالحکومت کی طرف مارچ کررہے ہیں۔کیا آپ خود کو امریکی صدر ٹرمپ اور برازیل کے بلسونیرو اور فلپائنی روڈریگز ڈوٹیرٹے کی فہرست میں سمجھتے ہیں؟

عمران خان کا جواب میں کہنا تھا کہ ان کی حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی ۔اپنے دورمیں قانون کی حکمرانی نافذ نہیں کرسکا جس پر افسوس ہے۔

واضح رہے کہ جرمن ٹی وی اینکر نے انٹرویو میں عمران خان سے پوچھا تھا کہ آپ  کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے باعث گئی۔ اقتدار کی واپسی کے لیے شہرت کو بطور ہتھیار استعمال کر کے دارالحکومت کی طرف مارچ کر رہے ہیں ۔ کیا ایسا کر کے آپ خود کو امریکی ٹرمپ، برازیل کے بُلسونیرو اور فلپائنی روڈریگز ڈوٹیرٹے کی فہرست میں شامل نہیں سمجھتے ؟

عمران خان نے اس سوال کا براہ راست جواب  ینے سے گریز کیا اور کہا تھا کہ ان کی حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی ۔ پی ٹی آئی کے ارکان خریدے گئے، انہیں مذہب کی بنیاد پر قتل کرنے کی سازش کی گئی۔افسوس کہ اپنے دورمیں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہیں کرسکا۔