'پچھلے 6 ماہ میں عمران خان اسٹیبشلمنٹ پر دباؤ بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں'

'پچھلے 6 ماہ میں عمران خان اسٹیبشلمنٹ پر دباؤ بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں'
عمران خان نے پچھلے 6 مہینوں میں اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ بڑھایا ہے اور اس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ اس وقت حکومت اور اپوزیشن دونوں اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھ رہے ہیں اس کا مطلب ہے کہ دونوں جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے رول کی نفی نہیں ہوئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار موجود ہے اور آگے بھی رہے گا۔ یہ کہنا ہے لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمز) کے پروفیسر محمد وسیم کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں ہفتے کی رات کو گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ سے عمران خان جتنا پریشر بنانا چاہ رہے تھے اگرچہ اتنا نہیں بن سکا۔ ان کا بیانیہ سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے مگر سڑک پر وہ ابھی تک اپنی طاقت نہیں دکھا پائے۔ اب تک کے باقی سیاست دانوں اور عمران خان میں فرق یہ ہے کہ وہ پاپولسٹ لیڈر ہیں، عمران خان کی پارٹی میں وہی سب کچھ ہیں وہ ہر چیز کو بائی پاس کرتے ہیں جیسے عدم اعتماد آئی تو انہوں نے اسمبلی توڑنے کا اعلان کر دیا۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر محمد وسیم نے کہا کہ ابھی بھی ہمارا یہی مفروضہ ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں سول ہی مار کھائے گا اور وہی سیکنڈری کردار ادا کرے گا، ہائبرڈ رجیم میں سامنے شکل سویلین کی ہوتی ہے ذمہ داری اسی پر عائد ہوتی ہے چاہے اس کے پاس طاقت ہو یا نہ ہو۔

معروف تاریخ دان اور کنگز کالج لندن کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں جو تماشا لگا ہوا ہے وہ آئندہ بھی اسی طرح لگا رہے گا۔ خان صاحب یہ ڈھولکی بجاتے رہیں گے اور وہ یہ ڈھولکی طاقتور ادارے کے لئے بجا رہے ہیں۔ عمران خان جب آئے تھے تو اس طرح کی باتیں سامنے آ رہی تھیں کہ یہ دس سال کا پراجیکٹ ہے۔ اب عمران خان کی بری پرفارمنس کی بات کی جاتی ہے مگر وہ تو کچھ کر ہی نہیں رہے تھے، جب وہ برسراقتدار تھے تو پرفارم تو کوئی اور کر رہا تھا۔ یہ ایک ہائبرڈ حکومت تھی مگر بری کارکردگی صرف ان کے کھاتے میں ڈال دی گئی۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔