'توشہ خانہ کے تحفوں کی اصل مالیت 20 لاکھ ڈالر سے کہیں زیادہ ہے'

'توشہ خانہ کے تحفوں کی اصل مالیت 20 لاکھ ڈالر سے کہیں زیادہ ہے'
توشہ خانہ کے معاملے میں کئی نئی باتیں سامنے آئی ہیں۔ ان تحفوں کے خریدار نے کہا ہے کہ تحفوں کی اصل مالیت 20 لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ بنتی ہے مگر ہم نے اونے پونے داموں میں خریدے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان کی ٹیم نے ان تحفوں کی مالیت کا تخمینہ اتنا کم کیوں لگایا۔ اس کے علاوہ تحفوں کے عوض فرح گوگی نے پیسے بھی کیش کی صورت میں لیے، یعنی کوئی بینک ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ اب اگر عمران خان نے ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے وقت ان تحائف کا ذکر نہیں کیا تو ان پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔ یہ کہنا ہے معروف صحافی کامران یوسف کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کامران یوسف نے کہا کہ ابھی صرف افواہیں چل رہی ہیں، اگر تعیناتی کا فیصلہ ہوا بھی ہے تو نواز شریف، شہباز شریف، جنرل قمر باجوہ سمیت بس تین چار ہی لوگوں کو اس بارے میں علم ہے۔ نئے آرمی چیف سے متعلق فیصلہ وہی ہوگا جو نواز شریف چاہیں گے۔ 2013 اور 2016 میں بھی نواز شریف نے اپنی مرضی کی تھی۔ جب نیا آرمی چیف لگ جائے گا تو عمران خان یوٹرن لے کر خاموش ہو جائیں گے، نیا آرمی چیف چاہے کوئی بھی ہو عمران خان اسے ٹارگٹ نہیں کریں گے۔

سلمان عابد کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے اپنی پارٹی اور بھائی سے اختلاف رہے ہیں، ضروری نہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق وہ من و عن اس مشورے پر عمل کریں جو انہیں نواز شریف دیں گے۔ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے حامی ہیں اس لئے اپنی مرضی سے آرمی چیف نہیں لگائیں گے بلکہ راولپنڈی والوں سے بھی مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے معاملے میں اگر عمران خان نے کوئی بے ضابطگی کی ہے تو قانون کو ضرور حرکت میں آنا چاہئیے۔ اگر موجودہ حکومت توشہ خانہ والے کیس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچاتی تو ثابت ہوگا کہ یہ بھی ایک سیاسی مقدمہ ہی ہے۔

اس کے جواب میں میزبان رضا رومی نے کہا کہ عمران خان اگر اچھے بچے بن جائیں گے تو توشہ خانہ کیس کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچے گا۔ نواز شریف، بے نظیر نے سالہا سال تک ان مقدموں کا سامنا کیا ہے۔ عمران خان بھی اگر بچنا چاہتے ہیں تو صلح کر لیں ورنہ پھر بھگتیں۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ابھی یہ تو اندازہ نہیں کہ شہباز شریف کا کورونا میڈیکل کورونا ہے یا سیاسی کورونا ہے، مگر اتنا ضرور ہے کہ وہ آرمی چیف کے نام پر مشورے سننے سے بچ گئے ہیں۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کو احتساب کے لئے لگایا گیا تھا مگر وہ گھڑیاں بیچنے میں مصروف ہو گئے تھے۔ پروگرام ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔