مارشل لاء کا خطرہ ہے؟ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے پریس کانفرنس کیوں کی؟ صحافی اعزاز سید نے وجہ بتا دی

مارشل لاء کا خطرہ ہے؟ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے پریس کانفرنس کیوں کی؟ صحافی اعزاز سید نے وجہ بتا دی
معروف صحافی اعزاز سید نے کہا ہے کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگنے کا کوئی خطرہ نہیں۔

حال ہی میں صحافی عمر چیمہ کے ساتھ اپنے یوٹیوب چینل پر ایک وی-لاگ میں اعزاز سید نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی کی 15 نومبر کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی جو کہ 1977 کے مارشل لاء میں جنرل ضیاالحق کے دستِ راست تھے اور پاکستان کی جمہوریت کا قتل کرنا چاہتے تھے، ان کے منہ سے پاکستان کے جمہوری نظام اور جمہوریت کے استحکام کے بارے میں سن اچھا  لگا۔  وہ کہہ رہے تھے کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور ملک کا نظام جمہوریت کی وجہ سے ہی چل رہا ہے۔ اس جواب پر مجھے بڑی خوشگوار حیرت ہوئی کہ وہ شخص جس نے 1977 کی  ذوالفقار علی بھٹو  کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی تھی وہ تقریبا 50 سال بعد یہ بات کہہ رہا ہے۔

صحافی اور اینکر عمر چیمی نے کہا کہ جب مارشل لاء نافذ ہو گیا اور جنرل ضیاء نے عوام سے خطاب کیا تھا تو انہوں نے بھی کہا تھا ملک کا نظام جمہوری ہے تاہم بہت مشکل حالات میں مارشل لاء لگانا پڑا۔ ہم جلد واپس چلے جائیں گے لیکن ان کو جانے میں 11 برس کا طویل عرصہ لگا۔

انہوں نے بتایا  کہ فیض علی چشتی کی پریس کانفرنس میں تین سے 4 اہم نکات تھے جن میں سے ایک اہم نکتہ یہ تھاکہ فوج کے بارے میں بہت غلط بیانات سامنے آرہے ہیں۔ بہت گالم گلوچ کی جارہی ہے۔ ملک تصادم کی طرف جارہا ہے۔ جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔ یہ ان کی جانب سے ایک بڑا مثبت بیان تھا۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ فوج دھاندلی نہیں کرتی۔ 1977 کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ فوج پولنگ سٹیشن کے باہر ہوتی ہے۔ غالبا ان کو اندازہ نہیں تھا کہ 2018 کے الیکشن سے پہلے انتخابی قوانین میں ترامیم کی گئی تھیں اور فوجی اہلکار پولنگ سٹیشن کے اندر موجود تھے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کو فوری طور پر تعینات کر دینا چاہیے۔ آخر حکومت  کس چیز کا انتظار کررہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ابھی تک آرمی چیف کا اعلان کیوں نہیں کیا؟ وہ سات ماہ سے وزیراعظم ہیں انہیں اپنے جرنیلوں کے بارے علم نہیں؟ انہیں فوری طور پر فیصلہ کرنا چاہیے اور مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے، میرٹ طے کون کرے گا؟ وزیر دفاع کو میرٹ کا کیا علم ہے۔  آرمی چیف کے میرٹ کا علم وزیر دفاع کو نہیں بلکہ ریٹائر ہونے والے آرمی چیف کو ہی ہوتا ہے۔ تمام جرنیل آرمی چیف بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں-ان  میں انیس بیس کا فرق ہوتا ہے اور وہ فرق آرمی چیف کو  پتہ ہوتا ہے۔ یہ وزیراعظم کا فیصلہ ہوتا ہے کہ کس کو آرمی چیف لگائیں جبکہ ریٹائر ہونے والا آرمی چیف اپنی سفارشات  دیتا ہے۔

عمران خان پر حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرپرست اعلیٰ ایکس سروس مین سوسائٹی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ فائر کرنے والے کا مشن کیا تھا؟ عمران خان کو مارنا چاہتا تھا یا صرف زخمی کرنا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ  گولی عمران خان کے گھٹنے کے نیچے لگی ہے، میرے خیال میں گولی کا مقصد عمران خان کو مارنا نہیں تھا۔

اعتراز سید نے کہا کہ میں نے ان سے سوال کیا کہ ضیا الحق کے مارشل لا لگانے پر آپ کوئی پچھتاوا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا  کہ 1977 میں میں نے نہیں بلکہ فوج نے حکومت پر قبضہ کیا۔ تو میں نے کہا کہ آپ نے جو کتاب لکھی ہے "میں، ضیاء اور بھٹو" اس میں آپ نے بتایا ہے کہ آپ نے جنرل ضیاالحق کے کہنے پر فوجی بغاوت کی تھی۔ اس وقت انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ ہم نے  مذاکرات کروائے تھے۔ دھاندلی کے خلاف ایک تحریک چل رہی تھی اور اس میں کئی لوگوں کی جانیں جا چکی تھیں جس کے بعد پاکستانی فوج نے یہ فیصلہ کیا کہ ملک میں مارشل لاء لگا دیا جائے اور جنرل ضیا تین مہینے بعد انتخابات کروانے ہی والے تھے۔ مارشل لاء لگاتے ہوئے فوج کے عزائم غلط نہیں تھے۔

اعزاز سید نے مزید کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ ملک میں اس وقت جو حالات ہیں کیا آپ کو لگتا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگنے جارہا ہے۔

جنرل (ر) فیض علی چشتی نے ملک میں مارشل لگنے کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مارشل لاء کا  کوئی خطرہ نہیں۔فوجی ’کو‘ کا اب کوئی خطرہ نہیں، انتخابات مئی 2023 میں ہوں گے۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی 1946 میں رائل برٹش آرمی کا حصہ رہے۔ 1977 میں وہ کور کمانڈر راولپنڈی تھے جب جنرل (ر) ضیا الحق نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی کو ضیا الحق کے مارشل لا کے نفاذ میں مرکزی کردار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

5 جولائی 1977 کو جس وقت ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹا گیا، جنرل چشتی 10 کور کے کمانڈر تھے۔ یہ پاکستان کی طاقتور ترین کور ہے جس کے دائرہ کار میں ملکی دارالحکومت اور راولپنڈی بھی آتے ہیں۔ اسی کور کمانڈر کے اختیار میں وہ 111 برگیڈ بھی آتی ہے جو ہر بار مارشل لاء لگانے کے لئے حرکت میں آتی ہے۔

جنرل (ر) فیض علی چشتی  ایکس سروس مین سوسائٹی جس کا میں پیٹرن انچیف ہیں۔ یہ 1991 میں بنی تھی۔