'آپ خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں'، مصطفیٰ کمال نے عمران خان کے بخیے ادھیڑ دیئے

'آپ خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں'، مصطفیٰ کمال نے عمران خان کے بخیے ادھیڑ دیئے
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفٰی کمال نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی خطرے میں ڈال لی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ اور جنرل فیصل نصیر کا بارہا نام لے کے ان پر الزام لگایا کہ یہ لوگ میرے قتل کی سازش کر رہے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ عمران خان غیر ملکی چینلز پر انٹرویوز کے دوران بھی بارہا یہی الزامات دہرائے، ملک کی ایجنسیوں پر الزام لگاتے رہے۔انہوں نے اپنے قتل کی سازش کا الزام ملک کے اہم لوگوں پر لگایا۔ آج بھی اداروں پر بہتان لگا رہے ہیں۔اس وقت دنیا میں جتنے بھی پاکستان مخالف عناصر ہیں وہ اسی تاک میں ہیں کہ کسی کو ڈھونڈ کر عمران خان کو قتل کروادیں اور پاکستانی عوام سمیت دنیامیں سب کو یہی لگے کہ تحریک انصاف  چیئرمین کے قتل کے پیچھے وہی لوگ ہیں جن پر وہ الزامات لگاتے رہے۔ دشمن کو تو کچھ کرنا ہی نہیں پڑے گا۔عمران خان نے اپنے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے۔ یہ بہت خطرناک بات ہے آپ سے بڑا کوئی اور آپ کا دشمن نہیں۔آپ نے اپنی  زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ جس طرح آپ صحافی ارشد شریف والے معاملے کو استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کہانی جب بھی کھلی تو  یہی بات نکلے گی کہ آپ نے اس کو اتنا پاکستان دشمن بنا دیا۔ وہ پاکستان کے اداروں کے خلاف باتیں کرتے رہے کہ وہ لوگوں کو زبردستی اٹھا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ جو بھی ہوا  اس کی وجہ آپ نے دی۔ کل اگر آپ کو دوبارہ وزارت اعظمیٰ مل جائے اور ایجنسیاں کہیں کہ ارشد شریف کا نام نہیں لینا تو آپ اپنے عہدے کو بچانے کے لئے پوری ٹرم میں ان کا نام نہیں لیں گے۔

عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2013 میں کراچی میں ایک خاتون زہرا شاہد کا قتل ہو گیا تھا۔ عمران خان کینٹینر سے گر کر زخمی ہوئے تھے اور ہسپتال میں تھے۔ انہوں نے وہیں سے ہسپتال سے انہوں نے بیان جاری کیا کہ اس قتل میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔ سب معاملات ہو گئے جب حکومت ملی تو اسی ایم کیو ایم کو آپ نے حکومت کا حصہ بنا لیا۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ آپ یہ جو بار بار سینیٹر اعظم سواتی اور شہباز گل کو پر ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کرتے ہیں جب آپ کو اقتدار مل گیا آپ ان سے ملنا بھی پسند نہیں کریں گے۔ کوئی بھی اعظم سواتی جہانگیر ترین، علیم خان اور عون چوہدری  سے زیادہ خدمت نہیں کر سکتا۔ جنرل باجوہ سے زیادہ وفاداری نہیں کر سکتا۔ جب آپ نے ان کے ساتھ ٹھیک نہیں کیا تو اعظم سواتی کیا چیز ہیں۔ یہ چند روز کا "آئٹم سانگ" ہے پوری پکچر نہیں ہے۔ جو آپ کو بنانے والے ہیں آپ نے تو ان کو نہیں بخشا۔ جہاز بھر بھر کے لانے والے جہانگیر ترین کو نہیں چھوڑا۔ عون چوہدری نے 20 سال آپ کی خدمت کی۔ اسی طرح ایک لمبی فہرست ہے۔ جیسے ہی آپ کو حکومت ملی اور ہدایت آئی کہ ان کا نام نہیں لینا۔ آپ سے کوئی بعید نہیں الٹا ان لوگو ں پر الزام ہی لگا دیں گے کہ یہ سب جھوٹے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دعا گو ہو ں کہ اللہ تعالیٰ مجھے، آپ کو اورسب کو  ہدایت دے۔ لوگ پریشان ہیں مر رہے ہیں لیکن کسی کو بھی عوام کی پرواہ نہیں ہے۔ ایک پارٹی لگی ہوئی آرمی چیف بنانے کے لئے کوشاں ہے تو دوسری  آرمی چیف رکوانے کے لئے جدوجہد میں لگی ہے۔ کسی کو پرواہ نہیں  کہ ملک کی کیا حالت ہو گئی ہے۔