'ارشد شریف، عمران خان کے قتل کا منصوبہ نواز شریف کی موجودگی میں تیار ہوا'؛ تسنیم حیدر شاہ

'ارشد شریف، عمران خان کے قتل کا منصوبہ نواز شریف کی موجودگی میں تیار ہوا'؛ تسنیم حیدر شاہ
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان تسنیم حیدر شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی ارشد شریف اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قتل کا منصوبہ لندن میں ایک میٹنگ میں بنایا گیا جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف بھی موجود تھے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 5 سال سے برطانیہ میں (ن) لیگ کا ترجمان ہوں جبکہ 20 سال سے میں پاکستان سے پارٹی کے لئے خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ لندن میں جو بھی منصوبے بنے، میں ان تمام میٹنگز میں موجود تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے میٹنگ کے لئے بلایا گیا اور میٹنگ میں صحافی ارشد شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا۔ میٹنگ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے ساتھ ہوئی۔ ایک میٹنگ 8 جولائی کو ہوئی۔ پھر ایک اور میٹنگ 20 ستمبر کو ہوئی اس میں بھی میں شامل تھا۔ تیسری میٹنگ 29 اکتوبر کو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ثبوت کے طور پر ان ملاقاتوں کی تصویریں بھی جلد ہی میڈیا کو دکھاؤں گا۔ ان ملاقاتوں میں منصوبہ بنایا گیا کہ عمران خان اور ارشد شریف کو نئے چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی سے پہلے پہلے رستے سے ہٹانا ہے۔

جب صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ میٹنگ میں کون کون شامل تھا تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی نہیں بتا سکتا تاہم جلد ہی تمام نام سامنے لے آؤں گا۔ جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ عمران خان پر حملہ کرنے کے لئے شوٹر آپ ہی سے کیوں مانگے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ صاحب نے میاں نواز شریف سے میرا تعارف یہ کہہ کے کروایا ہوا تھا کہ میں گجرات میں کافی مضبوط ہوں اور میرے پاس شوٹر بھی ہیں اس لئے مجھ سے شوٹر مانگے گئے۔ میاں نواز شریف نے مجھ سے کہا کہ شوٹر آپ دے دیں، وزیر آباد میں آپ کو حملے کے لئے جگہ ہم دیں گے۔ وزیر آباد میں حملہ اس لئے کرنا ہے تاکہ الزام پرویز الہیٰ کے سر جائے۔ تاہم بعد میں ناصر بٹ صاحب نے مجھے بتایا کہ شوٹر کا انتظام ہو چکا ہے، آپ رہنے دیں۔

تسنیم حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے برطانوی پولیس کو بھی اس ضمن میں اطلاع دے دی ہے۔

واضح رہے کہ صحافی ارشد شریف کا قتل اور سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے پیچھے ملوث افراد کے حوالے سے تحقیقات تو جاری ہیں لیکن تاحال واقعات میں موجود محرکات سمیت ملزمان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کن پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔