الیکشن کمیشن کی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی استدعا

الیکشن کمیشن کی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی استدعا
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف  توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی کا آغاز ہوگیا۔ الیکسن کمیشن کی جانب سے عمران خان پر بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف کے حوالے سے افسران کو گمراہ کرنے کے لئے 3سال قید اور اضافی جرمانے کی استدعا کی ہے۔

بروز منگل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک اور وکیل الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔

بیان حلفی میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے کہا کہ مجھے اتھارٹی دی گئی ہے 21 نومبر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی پیروی کروں۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 190 کو 167 اور 173 کے ساتھ ملا کر کارروائی کا حکم دیا گیا۔ یہ کارروائی عمران خان کے کرپٹ پریکٹیسسز سے متعلق ہیں۔ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ وہ ریفرنس کی بنیاد پر ممبر اسمبلی کے نااہلی معاملے کو دیکھ سکتا ہے۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ ہے جو آئین کے تحت کام کرتا ہے اور کرپٹ پریکٹس کی روک تھام کو یقینی بناتا ہے۔ اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی اپنے سالانہ گوشوارے الیکشن کمیشن میں جمع کرواتے ہیں۔ عمران خان نے 2018 سے 2021 تک اپنے گوشوارے کمیشن میں جمع کروائے۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کسی بھی رکن کے خلاف نااہلی کا ریفرنس بھیج سکتا ہے۔ سپیکر نے عمران خان کی نااہلی کے خلاف 2 اگست کو ریفرنس بھیجا۔ الیکشن کمیشن کو کابینہ سیکریٹریٹ کے ذریعے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات موصول ہوئیں۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کا بیان قلمبند کرکے سماعت آٹھ دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ کو موصول ہوا تھا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے فریقین کو منگل کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے شکایت میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے۔

ریفرنس کے مطابق عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کرائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔

’سیکشن 174 کے تحت جھوٹی تفصیلات جمع کرانے کی سزا بھی ہے، عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’قانون کے مطابق اس جرم میں تین سال جیل اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔